بیروت:(اے یو ایس)ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کی تصویر نے ایک بار پھر لبنانی دارالحکومت میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ بیروت کے کتب میلے میں ایک پبلشنگ ہاو¿س کے ونگ کے قریب سلیمانی کی تصویر کو آویزاں کیا گیا ہے۔ اس پر تہران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے مخالف عناصر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تہران کتب میلہ قرار دے رہے ہیں۔سلیمانی جنوری 2020 میں بغداد کے ہوائی اڈے کے نزدیک امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں مارا گیا تھا۔
میلے میں بلندی پر آویزاں اس تصویر کے علاوہ اسٹالوں پر موجود کئی کتابوں کے غلافوں پر سلیمانی اور دیگر ایرانی شخصیات کی تصاویر موجود ہیں۔ اس امر نے حزب اللہ مخالفین کو غصے اور ناراضی پر مجبور کر دیا۔مذکورہ عناصر نے بیروت کتب میں میں دھاوا بول کر وہاں بیروت حرّة حرّة ایران برّا برّا (بیروت آزاد آزاد ، ایران باہر باہر) کے نعرے لگائے۔ علاوہ ازیں ان عناصر کی قاسمی کے حامی افراد کے ساتھ تلخ کلامی اور مار پیٹ بھی ہوئی۔
اس واقعے کا وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ ایک ثقافتی نمائش میں ایرانی کمانڈر کی تصویر آویزاں کیے جانے پر سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے مذمت سامنے آ رہی ہے۔ ساتھ ہی کتب میلے کے منتظمین سے اس بارے میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔اس سلسلے میں کتب میں ہنگامہ آرائی میں زخمی ہونے والے ایک سماجی کارکن شفیق بدر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ نمائش میں سلیمانی کی تصویر نے بہت سے لوگوں کو اشتعال دلایا اس لیے کہ وہ ایک دہشت گرد تھا جس نے ہمارے ملک کو تباہ کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ۔ شفیق کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایران کی نمائش نہیں بلکہ عرب دارالحکومت بیروت کی نمائش ہے۔بیروت کتب میلے میں لبنان کے 90 ، شام اور مصر کے 4 اور ایران کے 10 اشاعتی ادارے شریک ہیں۔ میلے میں بڑے مقامی اور عرب ناشران غائب ہیں۔
تصویر سوشل میڈیا 