بغداد: (اے یو ایس ) ترکی کی وزارت دفاع نے عراق کے شمال میں علاحدگی پسند کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کے حصے کے طور پرخدمات انجام دینے والے ترک فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اس لڑائی میں اس کے 5فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ترک وزارت دفاع نے منگل کے روزایک بیان میں کہا تھا کہ کردباغیوں سے جھڑپ میں اس کے تین فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ لیکن اپنی تازہ رپورٹ میں اس بابت پھر کچھ نہیں بتایا کہ جھڑپ کہاں ہوئی ہے۔
ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو نے کہا ہے کہ ترک فوجیوں کی کالعدم کردستان ورکرزپارٹی (پی کے کے) کے جنگجوو¿ں سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ترکی اوراس کے مغربی اتحادیوں نے اس جماعت کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھاہے۔پی کے کے کے عراق کے خودمختارعلاقے کردستان کے پہاڑی علاقے قندیل میں میں تربیتی کیمپ اور اڈے ہیں۔اس نے 1984 سے ترک ریاست کے خلاف مسلح بغاوت برپا کررکھی ہے۔اس تنازعہ میں اب تک 40,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک شدگان میں زیادہ ترعام شہری ہیں۔ترک فوج نے عراق اورشام میں کردجنگجوؤں کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
اپریل میں اس نے شمالی عراق میں تازہ کارروائیاں شروع کی تھی۔اس میں ترک فضائیہ کے علاوہ زمینی دستے حصہ لے رہے ہیں۔ترک صدررجب طیب اردوغان نے پیر کے روز کہا تھا کہ شمالی شام میں جلد ہی ایک نیا فوجی آپریشن شروع کیاجائےگا۔اس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اسے سرحدپر30 کلومیٹر (19 میل) کے علاقے میں سکیورٹی زون بنانے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ترکی نے اپنی سرحد کے قریب واقع شمالی شام میں ایک اورکردگروپ پیپلزپروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے خلاف بھی تین کارروائیاں کی ہیں۔ترکی شام سے تعلق رکھنے والے اس کردگروپ کوپی کے کے ہی کا حصہ سمجھتا ہے۔ترکی ان سکیورٹی زونز کو کردعسکریت پسندوں کو محفوظ فاصلے پررکھنے اوراس وقت اپنی سرحدوں کے اندر مقیم 37 لاکھ شامی پناہ گزینوں میں سے بعض کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کرناچاہتا ہے۔
