کوئٹہ،:(اے یو ایس ) بلوچستان اور سندھ میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے اتوار کے روز مزید11افراد کی ہلاکت سے ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر196ہو گئی۔ بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والے 196افراد میں45خواتین اور55بچے ہیں ۔ صوبائی آفات انتظامیہ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے میں بارشوں کے تازہ سلسلے کے دوران سیلاب سے19762مکانات کو نقصان پہنچا ہے جس میں سے5107مکانات مکمل تباہ ہو گئے جبکہ 14660مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ چھ مختلف شاہراہوں کی 690کلومیٹر سڑک اور 18پلوں کو نقصان پہنچا۔ سیلاب نے قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی جہاں سیکڑوں کچے مکانات پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئے جبکہ کم از کم ایک درجن افراد تاحال لاپتا ہیں۔
قلعہ عبداللہ میں سیلاب زدہ علاقے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ٹریکٹر ٹرالی الٹنے سے 20 افراد پانی میں بہہ گئے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک 8 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ٹیمیں اور سیکورٹی فورسز کوششیں کر رہی ہیں۔محکمہ صحت کے عہدیدار کے مطابق ڈوبنے والے 4 افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہسپتال میں لائی گئیں جہاں مقامی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔4 زخمیوں کو بھی مزئی اڈا کے علاقے میں واقع مرکز صحت میں لایا گیا جبکہ 2 زخمیوں کو علاج کے لیے کوئٹہ بھیج دیا گیا۔
قلعہ عبداللہ کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ موسلادھار بارشوں نے ڈیموں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور کم از کم 3 ڈیم ٹوٹ چکے ہیں جن میں حال ہی میں تعمیر شدہ مچکا ڈیم بھی شامل ہے، یہ تمام ڈیمز جولائی میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران ہی مکمل طور پر بھر چکے تھے۔حکام نے بتایا کہ ضلع میں بارش کے باعث ریلوے ٹریک کو مختلف مقامات پر نقصان پہنچا ہے، اس لیے کوئٹہ۔ چمن مسافر ٹرینوں کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق قلعہ عبداللہ کے مزئی اڈا میں واقع گاو¿ں مارواڑ سیداں حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے جبکہ سیلاب کے باعث کئی کچے مکانات بہہ گئے ہیں۔
