اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات منقطع ہونے کے تاثر کو یہ کہتے ہوئے مستر کر دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات طویل مدتی اور عوام محور ہیں ۔خارجہ دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قریشی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں اور تعلقات میں استحکام برقرار رہے گا ۔
انہوں نے کشمیر اور فلسطین تنازعات پر دونوں ملکوں کے موقف میں یکسانیت کا خاص طور پر حوالہ دیا۔ ماہ رواں کے اوائل میں ایک ٹیلی ویژن ٹاک شو میں تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کے حوالے سے اپنے ریمارکس کے بعد مسٹر قریشی کی یہ پہلی میڈیا کانفرنس تھی۔
واضح ہو کہ کشمیر پر 57مسلم ملکی بلاک کے وزراءخارجہ کونسل کا اجلاس طلب کرنے میں سعودی عرب کی پس و پیش کی وجہ سے قریشی کے دیے گئے بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی قیاس آرائیوں نے جنم لے لیا تھا۔ 17اگست کو فوجی سربراہ جنرل قمر باجوا آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید کے ہمراہ سعودی عرب کے دوے پر گئے اور آئی ایس پی آر نے بیان جاری کر کے کہا کہ جنرل باجوا فوجی مذاکرات کے لیے سعودی عرب گئے ہیں جبکہ کہا جاتا ہے کہ مسٹر قریشی کے بیان سے دونوں ملکوں کے درمیان جنم لینے والے تنازعہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
باجوا کے دورے کے بعد سے خارجہ دفتر کا لہجہ ہی بدل گیا ۔کشمیر پراو آئی سی کے رول، خاص طور پر کشمیر پر رابطہ گروپ کے اجلاسوں اور قرار دادں کی تعریف کی جانے لگی ۔اب او آئی سی رکن ممالک کے وزراءخارجہ کا اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی خواہش کا مزید ذکر نہیں ہو رہا۔
مسٹر قریشی نے ، جنہوں نے 5اگست کو یہ دھمکی دی تھی او آئی سی نے کشمیر معاملہ پر اگر اپنی وزراءخاجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا تو وہ او آئی سی سے ہٹ کر اسلامی ممالک کا اجلاس بلا لیں گے ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کشمیر پر نہ تو او آئی سی کے موقف واضح ہے اور نہ ہی تنازعہ پر سعودی عرب کا مقوقف بدلا ہے ،کہا کہ”ہم مختلف تجاویز پر غور کر رہے ہیں کہ کشمیر معاملہ کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔