اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہندوستان کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر یقینی انتخاب کے حوالے سے کہا کہ اگر ہندوستان کونسل کا رکن منتخب ہو گیا تو کوئی قیامت نہیں ٹوٹ پڑے گی۔
ٹیلی ویژن انٹرویو میں مسٹر قریشی نے سلامتی کونسل کے پانچ جزوقتی اراکین کے انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے ان تشویشات کو بھی دور کیا کہ ہندوستان کا یقینی انتخاب پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اعتراضات کر سکتا ہے۔
واضح ہو کہ یہ انتخابات نیو یارک میں واقع اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں بدھ کے روز منعقد ہونا طے ہیں۔نو منتخب اراکین اپنی دو سالہ میعاد آئندہ سال یکم جنوری سے شروع کریں گے۔ہندوستان کا ،جس کی امیدواری کی ایشیا بحرالکاہل گروپ نے توثیق کی ہے، منتخب ہونا طے ہے۔
علاقائی گروپ سے اس کے مقابلہ پر لوئی دوسرا امیدوار نہیں ہے۔تاہم اگر تمام193اراکین نے واٹ ڈالے تو ہندوستان کو تب بھی129ووٹ درکار ہوں گے۔ہندوستان اگر منتخب ہوجاتا ہے تو ایک غیر مستقل رکن کے طور پر اس کا یہ 8ویں بارانتخاب ہوگا۔
مسٹر قریشی نے کہا کہ پاکستان بھی سات بار سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہ چکا ہے اور مستقبل میں ایک بار پھر رکنیت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ ہندوستانی اقدامات سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے مسٹر قریشی نے کہا کہ انہون ے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور فورم کے دیگر رہنماؤں کو مکتوب ارسال کر کے ہندوستان میں حقوق انسانی کی پامالی بشمول اقلیتوں اص طور پر مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی،کشمیر میں ہندوستانی افواج کے ذریعہ کشمیریوں پر ظلم و زیادتی اور پڑوسی ممالک کے تئیں جارحانہ رویہ کی جانب ان کی توجہ دلائی ہے۔
قریشی نے کہا کہ مودی حکومت کے اقدامات اور کارروائیوں سے کون سا پڑوسی ملک خوش ہے۔وزیر خٓرجہ نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ہندوستان کے انتخاب سے ہونے والے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کر رہا ہے۔
