نئی دہلی: ہندوستان نے کہاہے کہ افغانستان کا ماضی اس کا مستقبل نہیں ہو سکتا اور خطے میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو فوری طور پر تباہ کیا جائے اور دہشت گردوں کی سپلائی چین پر انکش لگایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی)تشدد کو فوری طور پر روکنے کے لیے کارروائی کرنے کا فیصلہ کرے۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس تیرومورتی نے افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ افغانستان کے پڑوسی کی حیثیت سے وہاں کی موجودہ صورت حال ہمارے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ ہندوستان کی موجودہ صدارت میں یو این ایس سی نے افغانستان میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے ایک اجلاس کیا۔ جس میں وہاں سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے بعد جنگ زدہ ملک میں طالبان کے بڑھتے حملوں کے درمیان یہ اجلاس بلایا گیا ہے۔سلامتی کونسل کے صدر تیرومورتی نے اپنی قومی صلاحیت کے مطابق کہا کہ عالمی برادری وقت کو پیچھے لے جانے کامتحمل نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل اس کا ماضی نہیں ہو سکتا۔ بالواسطہ طور پر پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے افغانستان میں امن بحال کرنے کے لئے خطے میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی فوراً تباہ کرنے اور دہشت گردوں کی سپلائی چین کو روکنے پر زور دیا۔تیرو مورتی نے کہا کہ یہ یقینی بنانا بھی بہت ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کے لیے دہشت گرد گروہ استعمال نہ کرپائیں۔ دہشت گرد تنظیموں کے سامان سے اور مالی مدد کرنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہیے۔ تیرومورتی نے 15 رکنی یو این ایس سی کو بتایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بالخصوص یہ کونسل حالات کا جائزہ لے اور ایسے اقدامات کا فیصلہ کرے جو مستقل اور جامع جنگ بندی میں معاون ہوں اور تشدد کے فوری خاتمے کو یقینی بنائیں۔ اس میں کوئی کمی علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بنے گی۔
افغان سیکورٹی فورسز ، صحافیوں اور شہری حقوق کے کارکنوں وغیرہ پر وہاں ہورہے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ، تیرومورتی نے کہا ، جیسا کہ ہم نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے کمپلیکس کو بھی نہیں بخشا گیا ، افغانستان کے وزیر دفاع کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا۔ رپورٹنگ کرنے کے دوران ایک ہندوستانی صحافی کا قتل کر دیا گیا اور ہلمند اور ہرات میں لڑائی جاری ہے۔ انہوں نے پلٹزر انعام یافتہ اور رائٹرز نیوز ایجنسی کے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے گزشتہ ماہ افغانستان میں قتل کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔ صدیقی کو اس وقت گولی ماری گئی تھی جب وہ صوبہ قندھار میں پاکستانی سرحدی چوکی کے قریب افغان فوجیوں اور طالبان جنگجوو¿ں کے درمیان شدید لڑائی کی کوریج کر رہے تھے ۔