foreign funding case against Imran Khan is the main reason for the resignation pressure on ECPتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس)عمران خان کی حکومت نے الیکشن کمیشن کے چیئر مین اور اس کے ممبروں کومستعفیٰ ہونے کا مشورہ دیا تاکہ نیا کمیشن بنایاجائے۔پچھلے کئی ہفتوں سے وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کی کارکردگی سے ناخوش ہے کیونکہ ضمنی انتخابات میں ڈسکہ حلقے میں انہوں نے از سر نو پولنگ کا حکم نامہ جاری کیا جبکہ سنیٹ الیکشن نے حکومت کے اوپن بیلٹ کو رد کرکے خفیہ طریقے سے الیکشن عمل میں لانے کے طریقے کو اپنایا جس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے وزیر خزانہ شیخ حفیظ کو کراری شکست دی۔

قانون دانوں کا ماننا ہے کہ حکومت کا موقف غلط ہے ۔اور آئینی تقاضوں کو دیکھ کر الیکشن کمیشن کے اراکین کو صرف جوڈیشل کونسل کے ذریعہ ہٹایا جاسکتا ہے۔سپریم جوڈیشنل کونسل کی سربراہی چیف جسٹس کرتے ہیں اور عدالت عظمیٰ کے دو سینئر جج اور ہائی کورٹ کے دو چیف جسٹس اس کا حصہ ہوتے ہیں۔ اگر حکومت کو الیکشن کمیشن کے بارے میں کوئی عذر ہو تو وہ ریفرنس دائرکرسکتا ہے۔تاکہ ان کو عہدے سے برطرف کیاجائے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر یا دوسرے ممبروں کا استعفیٰ دینے کا سوال ہی نہیںپیدا ہوتا اس کا کوئی جواز بھی نہیں ہے۔

کمیشن نہ تو آئین لکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسمیں ترمیم کرسکتا ہے اور کسی قانون پر سختی سے عمل کرتا ہے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ کیس میں عمران خان کی حکومت خطرے میں پڑسکتی ہے اور وہ اسی لئے کمیشن پر دباﺅ ڈالے ہوئے ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے یہ سنجیدہ مسئلہ الیکشن کمیشن کے زیر غور ہے اور اگر کمیشن نے اس پر کوئی فیصلہ لیا تو حکومت گربھی سکتی ہے۔

حکومت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو بنارہی ہے کیونکہ ان کے کچھ فیصلے ان کے لئے ہزیمت کا سبب بن رہے ہیں۔ڈسکہ میں 20سے زیادہ پولنگ اسٹیشنوں سے پریزائڈنگ افسر 10گھنٹوں سے زیادہ لا پتہ رہے اور اس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے وہاں پر از سر نو الیکشن کرانے کا فیصلہ کیاہے۔یہ الیکشن اب اپریل میں ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *