کابل:حکومت افغانستان نے کہا ہے کہ کئی غیر ملکی شہریوں کو مختلف الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں بات کرتے ہوئے امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکیوں سمیت کچھ غیر ملکی شہریوں کو سیکیورٹی مسائل سمیت مختلف معاملات میں حراست میں لیا گیا ہے۔
مجاہد نے طلوع نیوز کو بتایا کہ عبوری حکومت حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ ان کے مقدمات کی ۔ مکمل تفتیش کے بعدہی کرے گی۔اگر وہ بے گناہ ثابت ہو جائیں تو زیر حراست افراد کو فی الفور رہا کر دیا جائے گا ۔ مجاہد نے حراست میں لیے گئے افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ افغانستان میں ان غیر ملکیوں کو، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ سلامتی یا ایسے معاملات میں ملوث ہیں جو ہمارے قانون اور زندگی کے قانون کے خلاف ہیں،حراست میں لیا گیا ہے۔ امارت اسلامیہ تحقیقات کرارہی ہے اور دیکھتے ہیں کہ ان میں کتنے مجرم تھے۔ اگر ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہواتو انہیں بلا تاخیر رہا کردیا جائے گا لیکن اگر وہ مجرم ہیں تو پھرہم اس کا فیصلہ کریں گے۔
سیاسی اور فوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر غیر ملکی شہریوں کو رہا کیا جائے۔ سیاسی تجزیہ کار زلمے افغان یار نے کہاکہ ہر غیر ملکی شہری کسی دوسرے ملک کا سفر کرتا ہے وہ اس ملک کے قانون کا احترام کرنے کا پابند ہے۔ اگر غیر ملکیوں کو افغانستان میں حراست میں لیا جاتا ہے تو ان کے ساتھ افغان قانون کی بنیاد پر سلوک کیا جانا چا ہئے۔ امارت اسلامیہ کی حراست میں موجود غیر ملکیوں کی رہائی ایک جذبے کے تحت ہونی چا ہئے۔ سیاسی تجزیہ کار ثمر سادات نے کہا کہ اس سے ان ممالک کے ساتھ جن کے شہری یہاں زیر حراست ہیں مثبت روابط کا آغاز ہو جائے گا ۔