اسلام آباد: سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنادی گئی۔
خصوصی عدالت نے، جسے گذشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے28نومبر کو اپنے محفوظ فیصلہ کا اعلان کرنے سے روک دیا تھا،3نومبر کو آئین معطل کرنے کے جرم میں آج 17دسمبر بروز منگل کو مورت کی سزا سنا دی۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی والی تین ججی بنچ نے ،جس کے دیگر جج سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبراور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم ہیں،نے وہ محفوظ فیصلہ سنایا جو اس نے19نومبر کو محفوظ کر لیا تھا ۔لیکن ہائی کورٹ کی جانب حکم امتناعی جاری ہوجانے کے باعث وہ 28نومبر کو نہیں سنا سکی تھی ۔
قبل ازیں دوران سماعت حکومت نے مداخلت کرتے ہوئے تین عرضیاں دائر کی تھیں جس میں فیصلہ کا اعلان موخر کرنے اور اس کیس میں پرویز مشرف کے3سہولت کاروں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور سابق ویر قانون زاہد احمدکو بھی کیس کا شریک ملزم بنانے کی استدعا کی گئی تھی ۔ استغاثہ نے کہا کہ2014کی عرضی کے مطابق شوکت عزیز نے ہی مشرف سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کہا تھا۔
جس پر جسٹس کریم نے کہا کہ اگر استغاثہ کسی اور کو بھی شریک ملزم بنانا چاہتی ہے تو وہ نیا کیس دائرکرے۔جسٹس کریم نے کہا کہ عدالت کی جازت کے بغیر طے کیے گئے الزامات میں ردو بدل نہیں کی جاسکتی۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے کہ استغاثہ کو یہ تک نہیں معلوم کہ عدالت سے کیسے درخواست کی جاتی ہے کہا کہ استغاثہ کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح آج کا دن ٹل جائے اور فیصلہ کا اعلان نہ کیا جا سکے۔
واضح ہو کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) حکومت نے مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ دائر کیا تھا کہ سابق فوجی ڈکٹیٹر نے نومبر 2007میں ماؤرائے آئین ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔استغاثہ ٹیم کے سربراہ محمد اکرم شیخ نے یہ کہتے ہوئے اپنا استعفیٰ داخلہ سکریٹری کوبھیج دیا تھا کہ وہ مرکز میں حکومت بدل جانے کے بعد مقدمہ کی پیروی کرنے سے قاصر ہیں۔
انہیں نومبر 2013میں اس وقت کی میاں محمد نواز شریف کی قیادت والی پی ایم ایل این حکومت نے استغاثہ ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا۔سابق فوجی سربراہ کے خلاف مارچ2014میں فرد جرم عائدکی گئی تھی لیکن پرویز مشرف نے اپنے اوپر عائد کیے گئے تمام الزامات کو خارج کیا تھا۔
18مارچ2016کو سابق صدر سپریم کورٹ کے حکم پر ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے نام حذف کیے جانے کے بعد بغرض علاج پاکستان سے دوبئی چلے گئے۔چند ماہ بعد خصوصی عدالت نے انہیں اشتہاری مجرم قرار دے دیااور ان کی مستقل غیر حاضری کی وجہ سے ان کی املاک قرق کرنے کا حکم دے دیا۔بعدا ازاں پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی منسوخ کر دیا گیا۔