کابل: یہاں جنوبی زبول صوبہ ے ایک سابق سنیٹر محمد حسن ہوتک کا نامعلوم انتہاپسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
مقامی حکام نے بھی اس واردات میں ہوتک کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق اتوار کی شام میں افغان دارالخلافہ کابل کے قلعہ وزیر علاقہ میں کئی نامعلوم مسلح افراد نے سابق قانون ساز پر اندھا دھند فائرنگ کی ۔جس سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔
سلامتی دستوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی لیکن کہا کہ حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے تحقیقات جار ی ہیں۔ابھی تک کسی گروپ یا فرد نے اس واردات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دریں اثناءقصر صدارت سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اس حملہ کی مذمت کی اور سلامتی عہدیداروں سے کسی کی تیزی سے تفتیش کرنے کہا ہے۔
سنیٹر ہوتک زبول صوبے کی بااثر اور ممتاز شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہوں نے خود کو عوام کی فلاح و بہبود اور قیام امن کی کوششوں کے لیے وقف کر رکھا تھا۔اس سے قبل بھی کئی ممبران پارلیمنٹ و سیاسی لیڈران طالبان کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جن میں ازبیک ممبر پارلیمنٹ احمد خان سمنگانی،عبید اللہ بارک زئی اور ڈاکٹر اسد اللہ ہمت یار بھی شامل ہیں۔
ہمت یار اشرف غنی کے آبائی صوبہ لوگار سے ممبر پارلیمنٹ رہ چکے تھے۔جبکہ عبید اللہ بارک زئی اروزگان سے ممبر پارلیمنٹ تھے۔