نئی دہلی: اس وقت پوری دنیا کس قدر شدید گرمی کی زد میں ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے مشرقی کیلی فورنیا کے ڈیتھ ویلی میں اتوار کے روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 54.4ڈگری سیلشئیس ریکارڈ کیا گیا۔
کرہ ارضم کے کسی بھی مقام پر اس سے زیادہ درجہ حرارت آج تک ریکارڈ نہیںکیا گیا۔وہیں دوسری جانب اپنے خوبصورت اور سہانے موسم اور ٹھنڈی وادیوں کے باعث دنیا بھر میں معروف برروئے زمیں جنت کہلائے جانے والا ہندوستان کا مرکز کے زیر انتظام علاقہ کشمیر بھی شدید گرمی کی زد میں آنے سے نہ بچ سکا اور اس سال موسم نے کچھ اس انداز سے کروٹ لی کہ دوشنبہ کو سری نگر والوں نے 39سالوں میں پہلی بار اس قدر گرم موسم دیکھا۔
سری نگر میں پیر کے روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35.7ڈگری تک پہنچ گیا۔زمین کے اس بڑھتے درجہ حرارت پر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 1950کے عشرے کے بعد جس طرح سے تیزی کے ساتھ صنعت کاری بڑھی ہے اس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں ہورہے اضافے کو روکنے کے لیے متحد ہو کر سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سائسندانوں کا دعویٰ ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو آئندہ50تا100سالوں میں زمین پر بسنے والوں کو زبردست چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔
امریکہ کے محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کو دوپہر تین بج کر41منٹ پر ڈیتھ ویلی میں فرنس کریک کے پاس درجہ حرارت 130ڈگری فارن ہائیٹس یعنی54.4ڈگری سیلشیس ریکارڈ کیا گیا۔ اتنا زیادہ درجہ حرارت کم و بیش90سال بعد پہلی بار ریکارڈ کیا گیا ہے۔