جی 20 رہنماؤں نے ایک ورچوئل میٹنگ میں اس بات کا عہد کیا کہ وہ جنگ سے متاثرہ افغانستان میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے امداد فراہم کریں گے۔ اٹلی کی میزبانی میں ہونے والے اس ورچوئل اجلاس افغانستان کے لیے انسانی امداد پر زیادہ توجہ دی۔دوسری طرف ، جی 20 کے کچھ اراکین نے کہا کہ افغانستان کے لیے انسانی امداد کا مطلب امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنا نہیں ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اجلاس کو بتایا کہ ان کا ملک ابھی تک طالبان کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ابھی تک بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترے جس کی کہ توقع کی جا رہی تھی۔یورپی یونین نے افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک بلین ڈالر انسانی امداد کا وعدہ کیا ہے۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی انسانی امداد بین الاقوامی امداد ایجنسیوں کے ذریعے افغانوں کو فراہم کی جائے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے دولت اسلامیہ فی العراق و الشام خراسان ( داعش خراسان) جیسے مسلح گروہوں کے خطرات کے بارے میں بھی بات کی۔کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ بین الاقوامی برادری انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتی ہے۔چین اور روس کے صدور نے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔دریں اثنا ، اقوام متحدہ اور کچھ انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے بار بار افغانستان میں ایک سنگین انسانی بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
