G7 criticises India decision to stop wheat exports: Germanyتصویر سوشل میڈیا

برلن: بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بھارت نے 13 مئی کو نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے فوری طور پر گندم کی برآمد پر پابندی عائد کردی۔ بھارت کے اس فیصلے کو لیکر دنیا بھر سے رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گندم کی برآمدات پر پابندی کے بعد جی 7 گروپ نے اس قدم کی مذمت کی ہے۔

جرمنی کے وزیر زراعت کیم وذدمیر نے کہا کہ ہندوستان کے اس قدم سے دنیا میں خوراک کا بحران بڑھے گا۔ در اصل، روس اور یوکرین دنیا میں غذائی اجناس کے دو بڑے برآمد کنندگان ہیں۔ لیکن، اس سال روس کی طرف سے یوکرین میں جنگ کی وجہ سے وہاں زراعت نہیں ہو سکی اور دنیا بھر کے تمام ممالک نے روس پر تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس سے پوری دنیا میں خوراک کا ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ یوکرین اور روس کی جانب سے سپلائی کو نقصان پہنچنے کے بعد ہندستان سے گندم کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، حالانکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 20 ملین ٹن گندم موجود ہے لیکن اس کا تجارتی راستہ جنگ سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔

گندم کی برآمد پر پابندی کے حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ گندم کی بے قاعدگی سے برآمدات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، جس کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسا قدم اٹھایا گیا۔ اس سے پہلے جرمن چانسلر نے کہا تھا کہ عالمی سطح پر خورک کی کمی کے لئے روس خاص طور پر ذمہ دار ہے۔ اب جرمنی کے وزیر زراعت نے ہندوستان کی جانب سے گندم کی برآمدات پر پابندی کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہر کوئی اس طرح برآمدات پر پابندی یا مارکیٹ بند کرنا شروع کر دیتا ہے تو اس سے بحران مزید گہرا ہو جائے گا۔

جرمن وزیر زراعت نے کہا کہ ہم ہندوستان سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ جی 20 کے رکن کے طور پر اپنی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ آئندہ ماہ جی 7 سربراہی اجلاس کے دوران اٹھایا جائے گا جب وزیراعظم اس میں شرکت کے لیے پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پابندی ہندوستان اور نیپال جیسے ممالک کو متاثر کرتی ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *