اسلام آباد : پاکستان میں چلتی ٹرین میں اجتماعی عصمت دری کا دل دہلا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ملتان سے کراچی کے درمیان چلنے والی بہاالدین زکریا ایکسپریس میں 27 مئی کوہوئے گینگ ریپ کے تین ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ دو ملزمان جنرل ٹکٹ چیکر ہیں اور تیسرا ان کا انچارج ہے۔ پولیس نے تینوں کے موبائل فون ضبط کر لیے ہیں۔ الزام ہے کہ اس خاتون کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی۔ وزیر ریلوے سعد رفیق کے مطابق اس معاملے میں سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔تقریباً چار دن تک اس واقعے کو دبانے کے بعد لاہور ریلوے پولیس کے آئی جی فیصل سکھر نے منگل کو میڈیا کو بتایا کہ تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فیصل نے میڈیا کے کئی سوالات کا جواب نہیں دیا۔ معاملہ 27 مئی کا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی رشتہ داروں سے ملنے ملتان گئی تھی۔ کسی بات پر جھگڑا ہوا اور لڑکی ریلوے اسٹیشن پر آئی اور کراچی جانے والی ٹرین میں بیٹھ گئی۔ فیصل کے مطابق لڑکی کے پاس ٹکٹ نہیں تھا۔ اتنے میں دو ٹکٹ چیکر آئے۔ اس نے لڑکی کو بھیڑ والے جنرل کوچ سے اے سی کے ڈبے میں جانے کو کہا۔ جب وہ لڑکی اے سی کے ڈبے میں گئی تو ان ٹکٹ چیکرز کے انچارج بھی وہاں آگئے۔ تینوں نے لڑکی سے اجتماعی جنسی زیادتی کی ۔ ریلوے آئی جی کے مطابق کراچی ریلوے اسٹیشن پر اترنے کے بعد لڑکی نے خود اس معاملے میں مقدمہ درج کرایا۔ پولیس کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ملزم کی شناخت کرنا تھا۔ جب تفتیش شروع کی گئی تو تین میں سے دو ملزمان کے موبائل فون بند پائے گئے۔ اس سے شک مزید گہرا ہوگیا۔ یہ تینوں فرار ہو چکے تھے۔ ان افراد کو منگل کو مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا۔ تینوں ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیا جا رہا ہے تاکہ ٹھوس شواہد عدالت کے سامنے پیش کیے جا سکیں۔
فیصل کے مطابق بہاالدین ایکسپریس کو چلانے کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کے پاس ہے۔گرفتار ملزمان اس نجی کمپنی کے ملازم ہیں۔ کمپنی نے اس کی تصدیق بھی نہیں کرائی۔ اس کمپنی کا ٹرین آپریشن لائسنس منسوخ کیا جا رہا ہے۔ اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ لڑکی شادی شدہ ہے اور اپنے شوہر سے ملنے ملتان گئی تھی۔ وہاں لڑکی اور اس کے شوہر کے درمیان لڑائی ہوئی اور لڑکی وہاں سے اسٹیشن آئی اور ٹرین میں بیٹھ گئی۔ اس کے بعد ہی یہ واقعہ پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد ہی پولیس نے کارروائی کی۔ پاکستان حکومت معاملے کو دبانے کی بہت کوشش کر رہی تھی ، لیکن سوشل میڈیا پر لوگوں کا غصہ دیکھ کر تفتیش تیز کر دی گئی اور اب ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس سے قبل پچھلے سال دسمبر میں ، قومی شاہراہ پر ایک برطانوی پاکستانی خاتون کے اپنے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کے بعد بہت ہنگامہ ہوا تھا۔
