GCC ambassador to Yemen says decisions at peace talks in hands of Yemenisتصویر سوشل میڈیا

صنعا:(اے یو ایس ) خلیج تعاون کونسل کے ایلچی برائے یمن سرہان المینے خیر نے کہا ہے کہ کونسل کے زیر اہتمام سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یمن کے بارے میں مشاورتی اجلاس میں یمنیوں کے حق میں کیے جانے والے فیصلوں کی حمایت کی جائے گی۔ ایک پریس کانفنرس سے خطاب کرتے ہوئے سرہان نے کہا کہ جن فیصلوں پر یمنی متفق ہوں گے ان فیصلوں کی حمایت کی جائے گی۔ نیز یہ کہ ریاض مذاکرات سے یمنیوں کو مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم ملے گا۔انہوں نے کہا اگرچہ اجلاس کے شرکاءابھی بھی اس راہ میں حائل رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور ابھی تک کسی حل تک نہیں پہنچے ہیں پھر بھی اجلاس میں شریک سیاستدانوں نے سیاسی، عسکری، سیکیورٹی اور اقتصادی امور پر بات چیت میں اہم پیش رفت کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

ایک رہنما نے العربیہ اور الحدث چینلز کو بتایا کہ منی ورکنگ گروپس نے یمن کو سیاسی طور پر درپیش چیلنجوں پر بات چیت کی۔ خاص طور پر حوثی ملیشیا کی مداخلت اور اس کی پرامن کوششوں میں رکاوٹ کے حوالے سے فریقین کے نظریات اور خیالات میں قربت پیدا کرنے اور اختلافات کو کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔اجلاسوں میں عدم توازن اور بدعنوانی کے محور کی نشاندہی کرتے ہوئے سکیورٹی، عسکری اور اقتصادی صورتحال کی تشخیص پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

انسانی ہمدردی، سماجی اور میڈیا چیلنجوں پر بات کرنے کے علاوہ ان مسائل کو ترجیح دینا ہے جن کے فوری علاج کی ضرورت ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل عبدہ مجالی نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے مارب، تعز اور حدیدہ کے محاذوں پر متعدد خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے اقوام متحدہ کے اعلان کردہ جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی جا رہی۔یمنی فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اخبار “الشرق الاوسط” کی رپورٹ کے مطابق حوثی ملیشیا نے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور یمنی فوج نے حوثیوں کی متعدد کارروائیوں کو ناکام بنا دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *