Gen. Naravane holds talks with top Saudi generals on ways to enhance defence cooperationتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے کو ،جو آجکل عرب ملکوں کے تاریخی دورے پر ہیں، ، سعودی عرب پہنچنے پر گارڈ آف آنرسے سرفراز کیاگیا۔جنرل بروانے عرب ملکوں سے فوجی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ریگزار عرب کے دورے پر گئے ہیں۔ جنرل نروانے متحدہ عرب امارات کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض پہنچے ہیں ۔جہاںسعودی فوج کے جنرل فیاض بن حمید الروالی نے اپنے دفتر میں جنرل ناروانے کا استقبال کیا۔

جنرل ناروانے نے سعودی عرب میں اعلیٰ فوجی عہدیداروں سے ملاقات کی اور اپنے تاریخی دورے کے دوران مشترکہ مفادات اور دوطرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔اس سے قبل ، جنرل ناروانے نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا ، جہاں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے کمانڈر میجر جنرل صالح محمد صالح المیری سے دوطرفہ دفاعی تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ فوجی نوعیت کی حکمت عملی کے لحاظ سے اہم خلیجی ممالک کے لئے ہندوستانی فوج کے کسی سربراہ کا یہ پہلا دورہ خلیج ہے۔

ریاض میں جنرل نروانے نے سعودی عرب کے سپہ سالار جنرل فہد بن عبد اللہ محمد المطیر سے دوطرفہ دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ ملک ہے اور یہ خلیجی خطے میں ہندوستان کے لئے ایک اہم ملک ہے۔دونوں ممالک کے مابین مجموعی اسٹریٹجک تعلقات پچھلے کچھ سالوں میں باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات کیتحت سعودی عرب نے گذشتہ سال ہندوستان میں پیٹرو کیمیکل ، بنیادی ڈھانچہ اور کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں 100 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ایک اور اہم اقدام میں ، پچھلے سال دونوں ممالک نے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسٹریٹجک اہم علاقوں میں اپنا تعاون بڑھاسکے۔ فوجی سربراہ کا سعودی عرب کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا دورہ کرنے اور انسٹی ٹیوٹ میں طلبا اور اساتذہ سے خطاب کرنے کا پروگرام ہے۔ جنرل نروانے بدھ کے روز دونوں ممالک کے دورے پر روانہ ہو ئے تھے۔

قبل ازیں ، فوج کا کہنا تھا کہ جنرل ناروانے سلامتی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ عہدیداروں سے دفاع سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کرکے سعودی عرب اور ہندوستان کے مابین عمدہ دفاعی تعاون کو آگے بڑھائیں گے۔سعودی عرب توانائی کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اور ہندوستان اپنی خام تیل کی ضرورت کا تقریبا 18 فیصد وہیں سے درآمد کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *