برلن:(اے یو ایس)عراق میں یزیدی قبیلے کی خاتون کو کنیز بنانے کے سلسلے میں جرمن خاتون کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ جرمن خاتون ‘نادین کے ‘ کوعدالت میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کا بھی جواب دینا ہو گا۔37 سالہ ملزمہ کی ابھی تک صرف ‘نادین کے’ کے طور پر شناخت سامنے آئی ہے۔ جس پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے غیر ملکی دہشت گرد تنطیم داعش کی رکنیت لی تھی۔ ‘نادین کے’ پر مقدمہ جنوب مغربی شہر کوبلینز میں چلایا جا رہا ہے۔جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ‘نادین کے ‘ 2014 میں اپنے شوہر کے ساتھ داعش کے زیر قبضہ شامی و عراقی علاقے میں گئی تھیں۔
جہاں دونوں نے داعش میں شمولیت اختیار کر لی۔کئی ماہ بعد اس داعشی جوڑے نے اپنی بیٹی کے ساتھ عراقی شر موصل میں رہاش کر لی، جسے داعش کا دارالحکومت کہا جاتا تھا۔ اسی دوران مبینہ طور پراس میں بیوی نے اسلحہ جمع کیا اور داعش کی ایسی خواتین کے لیے ایک ہاسٹل بنلیا جو اکیلی تھیں۔جرمن پراسیکیوشن کے الزام کے مطابق موصل میں رہتے ہوئے اس جرمن جوڑے نے یزیدی قبیلے کی ایک خاتون کو کنیز بنا لیا، جسے بعد ازاں اسے مبینہ طور ہر طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔مبینہ طور پر’ نادین کے’ اس یزیدی عورت سے جبری طور پر گھر کے کام کرواتی تھیں اوراس کی نگرانی کرتی تھیں۔لیکن 2019 کے دوران جب وہ شام میں رہ رہے تھے تو انہیں کرد باغیوں نے ایک حملے میں گرفتار کر لیا۔ اسی کارروائی کے دوران کنیز بنائی گئی یزیدی خاتون کو رہائی مل گئی۔ اب ‘نادین کے’ جرمنی واپس آچکی ہیں جہاں انہیں مقدمات کا سامناہے۔