سید بصیر الحسن وفا نقوی
سر اٹھانے کا جو اعلان کیا ہے ہم نے
کون سا آپ کا نقصان کیا ہے ہم نے
اپنے خوابوں کی بسائی ہے یہاں پر جنت
تیری مٹی پہ یہ احسان کیا ہے ہم نے
دھوپ چھاﺅں کا تماشہ تو رہے گا جاری
بے سبب خود کو پریشان کیا ہے ہم نے
اپنے آنسو سے بنایا ہے ستارہ کوئی
اس طرح رات کو حیران کیا ہے ہم نے
اب چراغوں کو بجھانے نہیں والا کوئی
اب ہواﺅں کو نگہبان کیا ہے ہم نے
یہ فقیری یہ امیری یہ زمانہ یہ حیات
آپ کے عشق میں سب دان کیا ہے ہم نے
حسرتیں خواہشیں ارمان نکالے دل سے
جب سے اک عشق کو مہمان کیا ہے ہم نے
ای میل:wafanaqvi76@yahoo.com