اسماءطارق ،گجرات

کمرے میں آتے ہی نہ
پہلی نظر تمہاری تصویر پر پڑتی ہے
گویا کہ آج بھی تم نظر رکھے ہوئے ہو
یاد ہیں ویسے مجھے
وہ تمہاری جاسوسیاں
اور میرا یوں ظاہر کرنا کہ
گویا کچھ معلوم ہی نہیں
تمہاری نادانیوں پر مگر
اکیلے میں خوب ہنستا تھا
ویسے تم کتنی جھوٹی تھی نہ
کیسے کہا کرتی تھی
جب تم بابے بن جاو گے
بال سفید ہو جائیں گے
دانت گر جائیں گے
بات کریں گے تو
لڑکھڑایں گے
چلنے لگیں گے تو
چل نہیں پائیں گے
جب بچے بڑے ہو جائیں
پھر کہاں ہمارے لیے ٹائم پائیں گے
پر ہم نہ ساتھ رہیں گے
اک دوجے کا سہارا بنے گے
ویسے کتنا مزہ آئے گا
جب ہم دوست بنے گے
میں تمہیں اپنی کہانیاں سناوں گی
تم مجھے اپنے قصے سنانا
اور پتا ہی نہیں چلے گا
کیسے زندگی کٹ جائے گی
کتنی جھوٹی تھی نہ تم
چھوڑ کے چلی گئی نہ
اتنی جلدی کیا تھی
تمہیں جانے کی
اب بوڑھا ہو گیا ہوں
بچے بڑے ہو گئے ہیں
بال سفید،.
اب تو چلا بھی نہیں جاتا
آوازیں دیتا رہتا ہوں
مگر کوئی سنتا نہیں
ویسے تم بھی تو نہیں سنتی
میں تو انتظار میں تھا
مگر تم جا چکی ہو
کتنی جھوٹی تھی نہ تم
ای میل: trqasma2511@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *