اسما طارق ، گجرات
وہ بچہ تھا
من کا سچا تھا
پر عمر کا کچا تھا
میسج کر کے کہتا تھا
ایک بار دیکھا تھا
اب اچھے لگتے ہو
جواب دیتے نہیں
کس اکڑ میں رہتے ہو
خود ہی خود
ہزاروں باتیں کرتا تھا
وہ بچہ تھا
من کا کچا تھا
محبت جیسی آگ کو
خواب سمجھتا تھا
زندگی مذاق سمجھتا تھا
ابا کے پڑھاپے کا سہارا
اماں کا راج دلارا
خود کو بیکار سمجھتا تھا
وہ بچہ تھا
من کا سچا تھا
تنگ آ کر اک دن
کلاس جو اس کی لی
خود کو مظلوم سمجھتا تھا
بہت سمجھایا کہ
چھوڑ دو یہ ڈرامے بازی
سدھر جاو اب بھی،
فائدے میں رہو گے
کچھ بن گئے تو
ہزاروں قدردان ملیں گے
بیکار سے تو اپنے بھی ڈریں گے
وہ سمجھ گیا تھا شاید
کہنے لگا
باجی! معاف کیجئے گا
یہ نمبر شاید غلط ہے مل گیا
ای میل:trqasma2511@gmail.com