Give share to girls from inheritance , not dowry : appeals All India Muslim Personal law boardتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:(اے یو ایس) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ (سماجی اصلاح) کمیٹی کی منگل کو ہوئی اہم میٹنگ میں کئی مسئلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کے دوران بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے مذہب اسلام کو صرف نماز تک محدود کردیا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے سماجی معاملات کی امید کی جارہی ہے اور اس طرح کسی کی بھی توجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادیوں میں جہیز دینے کے بجائے لڑکیوں کو جائیداد میں ان کا اصل حق دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ہندوستان میں شادیوں میں جہیز لینے اور دینے پر ہمیشہ سے پابندی رہی ہے۔ اس کے باوجود شادیوں میں کافی جہیز کا رواج ہے۔

اسلام میں جہیز لینے اور دینے دونوں پر پابندی ہے۔ یہی نہیں اسلام میں بھی جہیز کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ بھی کئی بار جہیز کو غیر اسلامی قرار دے چکا ہے۔ اس کے باوجود شادیوں میں ابھی بھی جہیز لیا اور دیا جا رہا ہے۔ مولانا رابع حسنی ندوی نے کہا کہ مذہب اسلام زندگی کے سبھی پہلووں پر ہماری رہنمائی کرتا ہے، اس لئے مسلمانوں کو ہر میدان میں حلال اور حرام کا دھیان رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کو صرف نماز تک ہی محدود نہیں رہنا چاہئے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر نے کہا کہ شادی میں جہیز کے بجائے جائیداد میں لڑکی کو اس کا حق دیا جانا چاہئے۔

شادی کے دوران اسلامی احکامات پر عمل کرنا چاہئے تاکہ کوئی مسلم لڑکی اپنے گھر میں غیر شادی شدہ نہ رہے۔ اس کے لئے سب سے ضروری ہے کہ بغیر کسی جہیز کے نکاح ہو۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کی دیکھ بھال میں پورے ملک میں ایک ا?سان شادی مہم شروع کی گئی تھی۔ اس دوران مولانا ولی رحمانی کی نگرانی میں درجنوں شادیاں سادگی سے کرائی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آسان نکاح مہم سے زیادہ سے زیادہ مسلم لڑکوں کو جڑنا چاہئے، جس سے شادیوں کو جہیز سے پاک کردینا چاہئے۔جماعت اسلامی کے سربراہ سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اگر معاشرے سے جہیز کو پوری طرح سے ختم کرنا ہے تو خواتین کا بھی تعلیم یافتہ بے حد ضروری ہے۔ خواتین کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے معاشرے میں اتنی بڑی تبدیلی لانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت ا?گیا ہے کہ خواتین کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے ایک خاتون کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *