Giving settlers access to firearms will have dire consequences: PLOتصویر سوشل میڈیا

برلن (اے یو ایس )جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن [پی ایل او] نے مغربی کنارے میں آباد کاروں کو لائسنس یافتہ ہتھیاروں تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے کی اسرائیل کی پالیسی کے اثرات سے خبردار کیا ہے۔تنظیم کے قومی دفتر برائے لینڈ ڈیفنس اینڈ سیٹلمنٹ ریزسٹنس نے ایک بیان میں بتایا کہ رواں سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران لائسنس یافتہ ہتھیار رکھنے والے آباد کاروں کی تعداد میں ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ 65 ہزار ہوچکی ہے۔بیان میں اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کے فلسطینیوں کے حملوں سے خود کو تحفظ فراہم کرنے کے بہانے آباد کاروں کو لائسنس یافتہ ہتھیاروں تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کے بارے میں ہدایات جاری کرنے کے فیصلے کے خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتے بن گویر نے کہا تھا کہ مغربی کنارے میں اپنی، اپنےبیوی بچوں کی نقل و حرکت کی آزادی عربوں یا فلسطینیوں کی نقل و حرکت یا نقل و حرکت کی آزادی سے زیادہ اہم ہے۔ ان کے اس بیان پر بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی تھی۔

بیان پر آنے والے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ بن گویر کو اپنے فرد اور اپنے خاندان کی اتنی پرواہ نہیں جتنی کہ اس کا مطلب آباد کاروں کی نقل و حرکت کی آزادی ہے۔پی ایل او نے کہا کہ بین گویر کے بیانات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنایا اور اس کا دفاع کیا کیونکہ انہوں نے نقل و حرکت کی آزادی کو زندگی کی آزادی سے بدل دیا۔ یہ الفاظ نسل پرستانہ رجحانات کی عکاسی کرتےہیں، جس سے آباد کاروں کو نقل و حرکت کی آزادی کی بات کی جاتی ہے مگر فلسطینیوں کی آزادی کی بات نہیں کی جاتی۔

بیان کے مطابق تقریباً 23 فوجی بٹالین (جوڈیا اور سامریہ ڈویڑن، کفیر بریگیڈ اور بہت سی ریزرو بٹالین جنہیں ضرورت پڑنے پر طلب کیا جاتا ہے) مغربی کنارے میں آباد کاروں کی نقل و حرکت اور زندگی کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات ہیں۔پی ایل او کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں آباد کاروں کی تعداد گذشتہ سال کے آخر تک 726,427 آباد کاروں تک پہنچ گئی، جو 176 بستیوں اور 186 سیٹلمنٹ چوکیوں میں مقیم ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *