اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے اصل حزب اختلاف پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہبر اعلیٰ اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو ، جو آج کل بغرض علاج لندن میں ہیں ، پاکستان واپس لانے اور عدالتوں میں چل رہے ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں موجود ایک کابینی وزیر نے اپنانام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے مشیر برائے احتسابی امور شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم کو یہ ذمہ داری دی کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے نواز شریف کو نہ صرف پاکستان واپس لایا جائے بلکہ ان کے خلاف مختلف عدالتوں میں بدعنوانی کے جو مقدمات زیر سماعت ہیں ان میں بھی تیزی لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہا گیا تھا کہ وہ علاج کے لیے نواز شریف کو یوکے جانے کی جازت دے دیں کیونکہ سیاسی سطح پر بھی یہ اچھا رہے گا لیکن مسٹر خان کی رائے تھی کہ وہ بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کر رہے نواز شریف اور دیگر حزب اختلاف رہنماؤں کو این آر او (قومی مصالحت فرمان) جیسی رعایت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے عمران خان کے اس جملے کا حوالہ دیا” میں سیاسی فائدے کی خاطر این آر او نہیں دے سکتا۔“وزیر اعظم نے اس کا اعادہ کیا کہ وہ حزب اختلاف کی بلیک میلنگ میں نہیں پھنسیں گے اور حکومت کی قانونی ٹیم سے کہا کہ عدالتوں میں نواز شعریف کے خلاف چل رہے مقدمات کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے تاکہ مقدمات جلد فیصل ہو سکیں۔
قانونی ٹیم سے یہ بھی کہا گیا ہے شریف کی حوالگی کے لیے یو کے کے عہدیداران سے مسلسل رابطے میں رہیں۔ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق کابینہ اجلاس کو مطلع کیا گیا کہ مسٹر شریف ، جنہیں کچھ شرائط کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ نے ملک سے جانے کی اجازت دی تھی،فروری2020میں پاکستان چھوڑ گئے تھے۔