Gulf leaders conclude GCC summit in Riyadh, calling for unity, solidarityتصویر سوشل میڈیا

دبئی: (اے یوایس)خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) میں اتحاد ، یکجہتی اور استحکام کی اپیل کرنے والی خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم گلف کوآپریشن کونسل کے سربراہی اجلاس کے حتمی اعلامیہ میں رکن ممالک نے خادم حرمین شریفین و فرمانروائے سعودی عرب سلمان بن عبد العزیز آل سعود کے ویژن پر ہمہ پہلو ،مکمل اور مسلسل عمل آوری کی اہمیت پر زور دیا۔ر یاض کے شمال مغربی مضافاتی شہر درعیہ میں منعقد جی سی سی کے42ویں اجلاس میں ایران سے پر زور اپیل کی کہ کشیدگی دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور ساتھ اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ جوہری معاہدے سے درپیش خطرے کو دور کرنے کے لیے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں خطہ کو بھی شامل کرے۔ قطر کے ساتھ اختلافات کے سائے میں ریاض میں گذشتہ دنوں شروع ہونے والا سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہوں نے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر غور کر نے کے ساتھ ساتھ علاقے میں ایران کے معاملے پر پیدا کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

قبل ازیں سعووی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے کویت کے ولیعہد شہزادہ شیخ مشال الاحمد الجبیر الصباح اور امیر قطر شیخ تمیم بن حامد التھانی سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہوں کا پر تپاک خیر مقدم کیا۔اس سربراہ کانفرنس کے انعقاد سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد نے تمام چھ ریاستوں کا بھی دورہ کیا تھا۔ کانفرنس سے ایک سال قبل خلیجی تعاون کونسل کے پاور ہاو¿سز سعودی عرب اور قطر کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سامنے آئی ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان ساڑھے تین برس تک دو طرفہ تعلقات منقطع رہے تھے۔ امریکی حمایت یافتہ خلیجی تعاون کونسل میں سعودی عرب اور قطر کا تنازعہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا تھا۔اس تنازعے میں سعودی عرب کے حلیف ممالک مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے تعلقات ختم کر دیے تھے۔

مصر اور قطر نے سفارتی تعلقات کو بحال کر دیا ہے لیکن متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ابھی اس تناظر میں پیش رفت نہیں کی۔ یہ ضرور سامنے ا آیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے اختلافات کو کم کرنے کے حوالے سے چند اقدام کیے ہیں۔قطر سے تعلقات منقطع کرنے والے ممالک نے دوحہ حکومت پر عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت اور اسلامی انتہا پسندوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے تھے۔ دوحہ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی تھی۔ایران کے جوہری و میزائل پروگراموں پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے تشویش کا اظہار کر رکھا ہے۔ یمن کے حوالے سے بھی ریاض اور تہران کی حکومتوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ دونوں ملک وہاں کے متحارب فریقین کے کھلے حامی ہیں۔ایران کے نئے سخت موقف کے صدر نے اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں خلیجی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کو فوقیت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ادھر خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نائف الہجراف نے سمٹ سے قبل کہا کہ ایران کو اپنی خواہشات کے حوالے سے بہتر عملی اقدامات پر عمل پیرا ہونے کی بھی ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *