واشنگٹن:(اے یو ایس) امریکی حکومت کے نیٹ ورک پر اس سال ہونے والی ہیکنگ کی واردات کے دوران ہیکرز نے وزارت خزانہ کے درجنوں اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی، جن میں اعلی حکام کے زیر استعمال اکاونٹس بھی شامل تھے۔
یہ بات امریکی سینیٹر ران وائیڈن نے وزارت خزانہ اور محکمہ ٹیکس انٹرنل ریوینیو سروس کی طرف سے سینیٹ کی کمیٹی برائےخزانہ کو اس معاملے پر دی گئی بریفنگ کے بعد منظر عام پر لائی۔
سینیٹر وائیڈن نے کہا کہ اگرچہ ہیک کرنے کی کوشش خاصی بڑی تھی لیکن ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ ہیکرز نے ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمے کے حکام کو ابھی اس بات کا پورا علم نہیں کہ ہیکرز نے کن معلومات کی چوری کی۔
وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے خبر رساں چینل سی این بی سی کو پیر کے روز بتایا کہ اس واقعہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں معلومات آگے پیچھے ہوئیں۔دریں اثنا ٹیکنالوجی کی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ ہیکرز نے 40 سے زائد حکومتی اداروں، ٹیکنالوجی اور غیر حکومتی تنظیموں کے نظاموں میں دراندازی کی۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کے مطابق امریکی نیٹ ورکس میں ہیکنگ کے ذردیعے ہونے والی دراندازی کی یہ واردات اس سال کے ا?غاز میں شروع ہوئی۔ ہیکرز نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ میں معلومات چوری کرنے والا میلاویئر داخل کر دیا۔اس سافٹ ویئر کو بہت سی کمپنیاں اپنے نیٹ ورک کی نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
اس طرح ہیکرز نے دور بیٹھے متاثرہ نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کی۔وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور اٹارنی جنرل ولیئم بار نے کہا ہے کہ ہیکنگ کی اس واردات میں روس ملوث دکھائی دیتا ہے، جب کہ روس نے اس سے انکار کیا ہے۔