کابل: امارت اسلامیہ کے ایک سینئر رکن انس حقانی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے ا مارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا عمل خاموشی سے جاری ہے اور سیاسی افق پر مثبت علامات نظر آرہی ہیں۔
انس حقانی نے مزید کہا کہ یہ سیاسی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ کابل آج متعدد غیر ملکی سفارت خانوں سے آراستہ ہے، اور بہت سے ممالک میں ہم نے سفارت خانے کھولے ہیں جو امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا ایک خاموش عمل ہے ۔صوبہ خوست میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر حقانی نے قبائلی رہنماؤں اور مقامی عہدیداروں سے کہا کہ اختلافات سے ملک کی قومی اقدار کو نقصان نہیں پہنچنے دینا چاہیے۔
انہوں نے امارت اسلامیہ کے فوجی دستوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ امارت اسلامیہ کے سپریم لیڈر کے عام معافی کے فرمان کی پابندی کریں اور انتقام نہ لیں۔ انس حقانی نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی طالبان یا حکومتی اہلکار آپ پر دباو¿ ڈالتا ہے تو یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ ہم اسے کسی کا ذاتی عمل، عداوت اور انتقام کہہ سکتے ہیں۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر کسی کو اپنے گاو¿ں یا قبیلہ سے کوئی مسئلہ یا شکایت ہے تو آپ حکام سے رجوع کر سکتے ہیں۔ خوست میں قبائل کے درمیان ہونے والی اس غیر رسمی ملاقات میں اس صوبے کی خواتین کے جہیز کا بھی تعین کیا گیا۔
خوست کے گورنر محمد نبی عمری نے کہا کہ اس اجلاس میں لڑکے کی املاک اور لڑکی کی ضروریات پر غور و خوض کیا گیا۔ اس ضمن میں انس حقانی نے کہا کہ دولہن کے گھر والوں سے دولہا کے کنبہ والوںکا نقد رقم لینا شریعت میں حرام ہے اسے جہیز کہا جا سکتا ہے جو کہ لڑکی کا حق ہے تاہم ہمیں اس سلسلہ میںاسلامی اصولوں اور تعلیمات کو مدنظر رکھنا چاہئے۔
