لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی جانب سے پاکستان فوج (ترمیمی) قانون مجریہ2020کوغیر مشروط حمایت پر پارٹی میں میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف دونوں کے ہی خیموں میں یکساں طور پر اظہار اطمینان کیا جارہا ہے اور عام خیال یہ پایا جارہا ہے کہ پار ٹی کے اس دانشمندانہ اقدام سے آنے والے ایام پارٹی کے لیے خوشیوں کی نوید لائیں گے۔
یہاں اور لندن میں پی ایم ایل این کے کچھ رہنماؤں سے اتوار کے روز ایک گفتگو میں ڈان نے محسوس کیا کہ اس قانون کی حمایت کرنے کا پارٹی قیادت کا فیصلہ ایک سوچا سمجھا اقدام ہے۔کیونکہ وہ اس امر سے پوری طرح واقف تھے کہ اگر انہوں نے غیر مشروط حمایت کی تو پارٹی کو اس کے عوض فوج سے کیا مل سکتا ہے نیز عوام خاص طور پر اس کے ووٹروں کا کیا رد عمل ہوگا۔
ان رہنماؤں کے مطابق یہ معاہدے ایک شکل ہے کیونکہ پی ایم ایل این اب فوج کے ساتھ ٹکراؤ کے راستے پر نہیں ہے۔مجموعی طور پر پارٹی کے تمام چھوٹے بڑے لیڈروں اور کارکنان نے شریف برادران کے فیصلہ پر راحت کا سانس لیا ہے کیونکہ ا سے فوج کے ساتھ ٹکراؤ اور اختلافات کی خلیج پٹ جائے گی او ر اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت و افہام و تفہیم کی نئی راہیں کھلیں گی جو عمران خان حکومت سے جلد از جلد نجات حاصل کرنے میں معاون ثابت گی۔
پارٹی لیڈروں کو، جنہیں نواز گروپ کا سمجھا جاتا ہے،مریم نواز کے ذریعہ اعتماد میں لیے جانے کے بعد میڈیا پر پارٹی کی شبیہہ بہتر کرنے اور ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ موجودہ سیاسی حالات میں پارٹی قیادت نے بالکل درست فیصلہ کیا ہے۔
پیایم ایل این صدر اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد شہباز شریف نے بھی اراکین پارلیماں اور پارٹی کے کلیدی عہدیداروں سے بات کر کے انہیں ہدیت کی کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں کارکنوںسے کہہ دیں کہ پی ایم ایل بہت جلد اقتدار میں واپس آنے والی ہے۔