Harder times for Tibet as China ups the anteتصویر سوشل میڈیا

جے دیو رناڈے

تبت خودمختار علاقہ(ٹی اے آر) اس سال قابل ذکر اعلیٰ سطحی سرگرمی کاگواہ رہا ہے جس کا اختتام 28-29اگست2020کو بیجنگ میں ساتویں تبت ورک فورم کے انعقاد پر ہوا۔اس فورم سے تبتیوں کے لیے ایک نئے اور کٹھن دور کی آواز بلند کی گئی ہے جو تعلیم حب الوطنی، تبتی بدھ مت کو چینی خصوصیات والے سوشلزم کے موافق ڈھالنے اور علیحدگی پسندی اور دلائی طبقہ سے نمٹنے پر محیط ہے۔تبتی خود مختار علاقہ کے ہر گاؤں اور پاڑے میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی پیشقدمی میں تیزی لائی جائے گی۔قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوشش میں اسکولوں میں تبتی زبان پر میڈریان زبان کو ترجیح دی جائے گی۔یہ تبت خود مختار علاقے کے اطراف واقع تبتی علاقوں میں پہلے ہی سے رائج ہے جس نے مقامی آبادی میں غم و غصہ پھیلا ہوا ہے۔

پانچ سال کے وقفہ کے بعد بلائے گئے فورم میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے تقریباً300سینئر عہدیداران بشمول مکمل پولٹ بیورو اسٹینڈنگ کمیٹی نے شرکت کی۔تبت ورک فورم بہت اہم ہیں کیونکہ وہ تبتی خود مختار علاقوں اور چین کے اندر کے تبتی علاقوں کے لیے طویل مدتی سلامتی و اقتصادی حکمت عملی کا فیصلہ کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چین کے مقرر کردہ 11ویں پنچن لاما گیالستین نوربو نے فورم میں شرکت نہیں کی اور 29تا31اگست تبتی خود مختار علاقہ کے میڈاگ شہر سے غائب رہے۔چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ ٹی وی اور اخبارات نے فورم کی چند ایک تصاویر شائع کر دیں۔ سرکاری سی سی ٹی وی کے ٹیلی کاسٹ میں فورم میں شرکت کرنے والے کسی تبتی بودھ مت رہنما کو نہیں دکھایا گیا ۔

حسب توقع چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور چینی صدر شی جن پینگ کی تقریر کو، جس میں تبت کے لیے چینی منصوبے کو اجاگر کیا گیا تھا،نہایت اہم قرار دے کر خوب سراہا گیا۔چینی وزیر اعظم لی کیقیانگ نے اس تقریر کو ایک نئے دور میں تبت سے متعلق ترقیاتی کام سے متعلق ایک رہنما دستاویز سے تعبیر کیا۔

اپنی تقریر میں شی نے تبت کے لیے بہجنگ کے منصوبے کی نقاب کشائی کی ۔ شی جن پینگ نے قومی اتحاد کے تحفظ اور نسلی سالیڈیریٹی کے استحکام کو ترجیح دی۔ انہوں نے علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں سے نمٹنے استحکام کو محفوظ رکھنے کے لیے فولادی ڈھال بننے کے لیے عوام کی رہنمائی اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کی تلقین کی۔ شی جن پینگ نے اس پر زور دیا کہ تمام اسکولوں اور تعلیم کے تمام درجوں میں حب الوطنی پیدا کی جانی چاہئے۔انہوں نے تاکید کی کہ اس کے لیے کوشش جاری رکھی جائے کہ بلا لحاظ مذہب و نسل تمام لوگ عظیم مادر وطن ، چینی قوم ، چینی ثقافت ، چینی کمیونسٹ پارٹی اور چینی خصوصیات کی حامل سوشلزم کو تسلیم کریں۔ سی سی پی کیڈر راہبوں اور راہباؤں کو شرپسند سمجھتے ہیں مذہب پر خصوصی توجہ تھی۔ تبت میں کچھ سالوں سے انھیں ہدف بنا کر ’حب الوطنی‘ اورتعلیم نو ‘ مہم چل رہی ہیں۔ تبتی بدھ مت اور مذہبی معزز لوگوں پر دلائی لامہ کے مستقل اثر و رسوخ کو تیزی سے کم کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڑی جنپنگ نے زور دے کر کہا ”تبتی بدھ مت کوسوشلسٹ معاشرے کے مطابق ڈھالنے کی سمت پر ڈالا اور چینی تناظر میں فروغ دیا جانا چاہئے۔”

شی جینگ نے”نئے دور میں تبت پر حکمرانی“کے لئے پارٹی کی حکمت عملی کی وضاحت کی جس میں کرنے والے دس لازمی امور تھے : (1)چین کی کمیونسٹ پارٹی ، چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام ، اور علاقائی نسلی خودمختاری کے نظام کو تسلیم کرنا ہوگا۔ (2) ملک پر حکمرانی اور سرحد پر حکمرانی ، اورسب سے پہلے تبت کو استحکام دینے کی اسٹیٹجک سوچ اختیار کرنی چاہئے۔(3) مادر وطن کے اتحاد کو برقرار رکھنا اور قومی اتحاد کو مضبوط بنانے اور تبت کے کام پر فوکس کرنا چاہئے۔ (4)عوام کے دلوں کو متحد، عوام کو خوشحال اور تبت کی تجدید ،طویل عرصہ تک تبت کی تعمیر اور ایک مضبوط بنیاد رکھنے پر عمل پیرا رہتے ہوئے قانون کے مطابق تبت پر حکمرانی کے اہم اصولوں پر عمل کیا جائے ، ۔ (5) مجموعی طور پر گھریلو اور بین الاقوامی صورتحال کو مربوط ہونا چاہئے۔ (6) لوگوں کے طرز زندگی میں سدھار اور لوگوں کے دلوں کو متحد کرنا اقتصادی اور سماجی ترقی کا نقط آغاز اور مقصد بنایا جانا چاہئے۔ (7) تمام نسلی گروپوں کے تبادلے اور یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ (8) چین میں مذہب کے چینی طور طریقے اختیار کرنے کی جانب عمل پیرا ہونا چاہئے اور قانون کے مطابق مذہبی امور سرانجام دیے جائیں گے۔ (9) پہلے ماحولیاتی تحفظ پر پہلے توجہ دی جانی چاہئے۔ اور ( 10) پارٹی سازی بالخصوص سیاسی عمارت سازی کے عمل کو مستحکم کرنا ہوگا۔

تبت ورک فورم کے اختتام کے چند روز کے اندر سی پی سی سی کے چیرمین اور پولٹ بیورو اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن وانگ یانگ نے شنگھائی صوبہ کا دورہ کیاجبکہ چین کے وزیر برائے عوامی سلامتی ژزؤ کیژی نے گانسو اور شنگھائی کا دورہ کیا ۔ژاؤ کیژی نے اس پر زور دیا کہ یہ ضروری ہے کہ علیحدگی پسندی کے خلاف جدو جہد کی پیچیدگی اور شدت مکمل طور پر سمجھا جائے، شدید اور پیچیدہ جدوجہد سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کی جائیں اوربڑے خطرات اور چینلجوں کے خلاف اور انہیں سلجھانے کا عزم کیا جائے۔ اس پیغام کو چین کی غیر سی سی پی جماعتوں اور نسلی اقلیتوں کے لیے پالیسی اور ضوابطے وضع کرنے والے پارٹی کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ کے نائب وزیر ژانگ ییژانگ نے پیپلز ڈیلی کی 28ستمبر کی اشاعت میں بڑی شدو مد سے پیش کیا ۔

اسی طرح ٹی اے آر پارٹے کے سکریٹری وو ین جی نے شی جن پینگ کی تقریر کے لب لباب کی تشہیر کے لیے لہاسہ میں ایک اجلاس کیا۔ ٹی اے آر کے سینیئر لیڈران پورے تبتی خود مختار علاقے میں پھیل گئے اور شہروں اور قصبات میں اسی قسم کے اجلاس کیے۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ تبت کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک محکمہ کے سرباہ ڈانکے نے پارٹی کاکنوں سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لامہ اور دلائی شخصیات کے درمیان فرق ملحوظ خاطر رکھا۔اس سے یہ بتانا مقصود تھا کہ چین دلائی لامہ کے ساتھ رابطے کے راستے کھلے رکھنا چاہتا ہے۔

ان جلسوں کے ساتھ ہی ’تقسیم ‘ کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا۔ عوامی سلامتی عملے کے کم از کم ایک 50 رکنی وفدنے 7 تا 10 ستمبر تبت خود مختار علاقے کی نگاری (علی) کمشنری میں 48 سے زیادہ مقامات کا دورہ کیا۔ سیچوان صوبہ میں اس سال گنزی ٹبٹن آٹونومس پرفیکچر انٹر میڈیٹ پیپلز کورٹ نے اسپلیٹزم پر اکسانے کے جرم میں 9تبتیوں کو سزا سنائی ۔

یہ ظاہر ہے کہ تبت میں پارٹی کے تئیں وفاداری اور تعلیم حب الوطنی پارٹی کی نگرانی میں مزید شدت اختیار کر لے گی ۔ خاص طور پر مذہب اور مذہبی شخصیات کو زیادہ سختی سے راہ راست پر لایا جائے گا اور تبت کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مزید موثر کوششیں کی جائیں گی۔

(مضمون نگار سینٹر فار چائنا انالسسز اینڈ اسٹریٹجی کے صدر ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *