Harvey Weinstein is facing 6 more sexual assault charges in Los Angelesتصویر سوشل میڈیا

لاس اینجلس:( اے یوایس ) ریپ اور جنسی جرائم کے ارتکاب پر 23 سال قید کی سزا پانے والے مشہور ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی ونسٹین پر جنسی تشدد کے چھ نئے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔لاس اینجلس کے ڈسٹرکٹ اٹارنی نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

جمعے کو عائد کیے جانے والے ان الزامات میں وہ دو افراد بھی شامل ہیں جنھیں 10 سال سے بھی پہلے مبینہ طور پر ان واقعات میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ڈسٹرکٹ اٹارنی جیکی لیسی نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ لاس اینجلس کاؤنٹی میں ونسٹین کو اب جنسی حملوں کے 11 مقدمات کا سامنا ہے جس میں پانچ خواتین شامل ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں انھیں ریپ اور جنسی تشدد کے جرائم میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

نیویارک میں ہونے والے اس ٹرائل کے دوران 68 سالہ ونسٹین کو ایک خاتون کے خلاف پہلے درجے کے مجرمانہ جنسی عمل اور دوسری خاتون کے خلاف تیسرے درجے کے ریپ کا مرتکب پایا گیا تھا۔تازہ ترین الزامات میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے 2004 اور 2005 کے دوران بیورلی ہلز کے ایک ہوٹل میں ایک خاتون کا ریپ کیا اور ایک اور خاتون کا نومبر 2009 اور نومبر 2010 میں دو مرتبہ ریپ کیا۔جنوری میں ونسٹین پر 2013 میں دو خواتین پر جنسی حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس کے بعد اپریل میں ایک اور الزام کا اضافہ کیا گیا تھا جس کے مطابق انھوں نے بیورلی ہلز کے ایک ہوٹل میں 2010 میں ایک خاتون پر مبینہ طور پر جنسی حملہ کیا۔

لاس اینجلس کے حکام نے پہلے ہی ان کی حوالگی کے لیے کارروائی شروع کر رکھی ہے تاہم یہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ ان کی حوالگی کے لیے ایک اور سماعت دسمبر میں ہونی ہے۔مارچ میں ونسٹین کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ نیویارک کی ایک جیل میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ہاروی ونسٹین کے ایک ترجمان نے کہا: ‘ہاروی ونسٹین کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ ان کی زندگی کے تمام جسمانی تعلقات رضامندی سے قائم ہوئے ہیں۔ یہ مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔’ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ نئے الزامات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

ونسٹین کے خلاف الزامات سنہ 2017 میں اس وقت سامنے آنے شروع ہوئے جب اخبار نیویارک ٹائمز نے پہلی مرتبہ دہائیوں پرانے واقعات کے بارے میں خبر شائع کی تھی۔انھوں نے ایک معافی نامہ جاری کیا جس میں انھوں نے تسلیم کیا کہ وہ ‘انتہائی تکلیف’ کے باعث بنے ہیں مگر انھوں نے ان الزامات کی نفی کی تھی۔جب درجنوں دیگر واقعات سامنے آئے تو انھیں ان کی کمپنی کے بورڈ سے برطرف کر دیا گیا اور ان پر ہالی وڈ نے تقریباً پابندی عائد کر دی تھی۔

نیویارک میں 2017 کے اواخر میں ان کے خلاف ایک فوجداری تحقیقات کا آغاز ہوا تھا مگر ان پر فردِ جرم مئی 2018 میں اس وقت تک عائد نہیں کی گئی تھی جب تک کہ انھوں نے خود کو پولیس کے حوالے نہیں کر دیا۔جب مارچ میں انھیں قید کی سزا سنائی گئی تو جیوری نے انھیں جنسی حملے کی سنگین ترین نوعیت کے الزام سے بری کر دیا تھا جس سے انھیں حالیہ سزا سے بھی طویل قید ہو سکتی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *