نئی دہلی: می ٹو مہم کے آغاز کا باعث بننے والے ہالی ووڈ کے متنازع پروڈیوسر ہاروے وائنسٹن کو جنہیں گزشتہ ماہ نیویارک کی ایک عدالت نے 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کے مقدمات میں مجرم قرار دیا تھا 23 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

ہاروے ونسٹین 11 مارچ کو 67 سالہ پروڈیوسر وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکلا نے نرمی کی درخواست کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ 5 سال کی کم از کم سزا بھی ہاروی وائنسٹن کے لیے ‘عمرقید’ ثابت ہوگی۔مگر پرازیکیوٹرز نے کہا کہ مجرم کو خواتین پر زندگی بھر کے مظالم پر زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے۔

ہاروے ونسٹین نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے ‘شدید ندامت’ کا اظہار کیا مگر خود کو ‘مکمل کنفیوز’ قرار دیا۔ہاروے ونسٹین پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔

ہاروے ونسٹین کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا، پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ جیسیکا من پر جنسی حملہ اور ریپ، دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی جنسی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا۔

گزشتہ 2 مقدمات میں پروڈیوسر کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔ ہالی وڈ پروڈیوسر کو جیسیکا من کے کیس میں تھرڈ ڈگری ریپ اور مریم ہیلی کے کیسز میں فرسٹ ڈگری جنسی حملے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

تاہم زیادہ سنگین کیس میں بری کردیا گیا تھا جس میں زیادہ لمبی سزا سنائے جانے کا امکان تھا۔جیوری کے سامنے 6 خواتین پیش ہوئی تھیں اور وہ بدھ کو فیصلے کے وقت بھی عدالت میں موجود تھیں۔ہاروے ونسٹین کو نیویارک کے بعد لاس اینجلس میں بھی ریپ اور جنسی حملوں کے مزید مقدمات کا سامنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *