نئی دہلی: ہندوستان کی مذہبی بنیاد پر تقسیم کا کانگریس کو ذمہ دار ٹہرانے پر وزیر داخلہ امیت شاہ کو جواب دیتے ہوئے کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا کہ بی جے پی صدر نے تاریخ کی کلاسوں میں توجہ نہیں دی کہ صرف ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ ہی دو ایسی جماعتیں تھیں جنہون نے دو قومی نظریہ کی تائید و حمایت کر رہی تھیں۔
تھرور نے ہندوستانی سیاست میں علاقائی پارٹیوں کے رول کے عنوان سے منعقد لوک مت نیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ریاستوں میں بی جے پی کی ”ہندی، ہندوت وا ، ہندوستان“ گردان کی زبردست مزاحمت ہو گی۔ تھرور نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کی ہندی کو تھوپنا کسی بھی طور پر جنوبی ہند میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
اور بی جے پی کو اس کا احساس ہو چکا ہے۔ اسی طرح ہندوت وا ایجنڈا وندھیاز کے دامن میں واقع جنوب میں پسند نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ کو قومی شہریت بل کو ملک گیر پیمانے پر نافذ کرنے کی کوشش سے علاقائی پارٹیوں کے زیر اقتدار ریاستوں میں سنگین حالات پیدا ہو رہے ہیں۔
ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کا امیت شاہ کی جانب سے کانگریس پر الزام عائد کیے جانے کے حوالے سے استفسار کیے جانے پر تھرور نے کہا کہ میں سمجتا ہوںکہ انہوں نے واقعی تاریخ کی کلاسوں پر دھیان نہیںدیا۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک آزادی کے دوران کانگریس واحد جماعت تھی جس میں ہر طبقہ و فرقہ کی نمائندگی تھی اور وہ تمام مذاہب پر مشتمل ایک ہندوستان کے حق میں تھی۔ لیکن صرف ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ ہی دوایسی پارٹیاں تھیں جو اس سے متفق نہیں تھیں۔
ہندو مہا سبھا نے 1935میں کہا تھا کہ ہندو مسلمان دو الگ قومیں ہیں اور محمد علی جناح کی قیادت میںمسلم لیگ نے بھی اسی نظریہ کی حمایت کی۔ واضح رہے کہ شاہ ے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کانگریس پر ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔