تل ابیب: ( ا ے یو ایس )اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ ان کا ملک لبنان کی حزب اللہ ملیشیا کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت اور وسائل رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”حزب اللہ، لبنانی عوام اور ہماری(اسرائیل) کی مشترکہ دشمن ہے۔“انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ وہ کسی ملک یا ”دہشت گرد“ تنظیم کو اسرائیل اور اس کے شہریوں کی سلامتی اور حاکمیت کے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گے۔اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز بتایا کہ حزب اللہ، لبنان کی رہائشی کالونیوں کو اپنے منصوبوں کو رو بہ عمل لانے کے لیے فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
اس امر کا انکشاف کئی برسوں سے جاری اسلحہ اسمگلنگ کے معاملات پکڑے جانے کے بعد ہوا ہے۔اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ نطبیہ کے علاقے میں’عبا‘ نامی قصبے میں ایک اسکول سے 25 میٹر دورحزب اللہ ملیشیا کا اسلحہ کا ایک ڈپو موجود ہے۔اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اسلحہ کا یہ گودام شمالی فوجی کمانڈ کے آنے والے ہزاروں اہداف میں سے ایک ہے جسے لبنان میں آئندہ کسی بھی جنگ میں نشانہ بنایا جائے گا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ ملیشیا شہری آبادی کو ڈھال کے طورپر استعمال کررہی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ نبطیہ گورنری میں واقع عبا پبلک اسکول سے چند میٹر (25 میٹر) کے فاصلے پر رہائشی محلوں کے قلب میں بنایا گیا ہتھیاروں کا ڈپو 300 سے زائد طلبا کو شدید خطرہ لاحق ہے۔فوج نے نشاندہی کی کہ حزب اللہ رہائشی علاقوں میں اپنے فوجی سامان کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔ مذکورہ بالا ہدف ہزاروں ایسے ہی اہداف میں سے ایک ہے جس نے لبنان کے شہریوں کو خطرہ اور ٹائم بم کے فیوز میں ڈال دیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی فوج کے ترجمان افیحائی ادرعی نے لبنان کی سرحد پر برسوں میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی سب سے بڑی کوشش کو ناکام بنانے کے اعلان کے چند ہی دن بعد کی ہے۔ غجر کے علاقے میں 43 ہتھیار ضبط کیے گئے تھے۔
ادرعی نے گذشتہ ہفتہ ٹویٹر پر کہا تھا کہ گذشتہ جمعہ کو اسرائیلی فوج کے سروے میں یہ معلوم ہوا تھا کہ اس علاقے میں واضح اور خفیہ ذرائع کے ذریعہ غجر گاو¿ں کے علاقے میں لبنان سے اسرائیل بیگز لے جانے والے مشتبہ افراد کو جاتے دیکھا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج حزب اللہ کے اسمگلنگ کی کوشش کو مدد فراہم کرنے کے امکانات کی جانچ کر رہی ہے اور پولیس حزب اللہ کے سہولت کاروں کی شناخت کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ ایسے میں اسرائیلی فوج نے سوال کیا کہ رہائشی علاقوں میں ایسے دسیوں دوسرے گولا بارود گوداموں کا مقصد لبنانی شہریوں کی زندگیوں کو ٹائم بم بنانے کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟