Hindu man's home set on fire in Bangladesh over a Facebook postتصویر سوشل میڈیا

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں ایک ہندو نوجوان کی فیس بک پوسٹ نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ نوجوان کی جانب سے فیس بک پر پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز مواد پوسٹ کیا گیا تھا۔ جس پر طیش میں آکر لوگوں نے نوجوان کے گھر کو جلا دیا۔ یہ واقعہ ہفتہ کو پیش آیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ بنگلہ دیش پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں آکاش ساہا اور اس کے والد اشوک ساہا کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس نے کہاآکاش ساہا نے جمعرات کو پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا۔ جمعہ کو کچھ مظاہرین نے آکاش کے گھر کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔ اس دوران انہوں نے آکاش ساہا کے ایک کمرے کو آگ لگا دی۔ اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد کئی پولس یونٹ اور اعلی افسران کو نریل ضلع کے لوہاگوڑہ میں واقع گاو¿ں بھیجا گیا۔ اس کے بعد پولیس نے آکاش ساہا اور اس کے والد کو گرفتار کر لیا۔پولیس نے کہا ہے کہ آکاش ساہا اور اس کے والد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مقامی پولیس حکام اور سیاستدانوں نے موقع پر پہنچ کر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کے کئی اعلی افسران نے بھی علاقے کا دورہ کیا۔

دگھالیہ یونین کونسل کے چیئرمین سید برہان الدین نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے ہم انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔اس سے قبل 18 جون کو ناریل ضلع کے ایک کالج کے ایک ہندو پرنسپل کو جوتوں کی ہار پہننے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس دوران مقامی پولیس افسران بھی موجود تھے۔ کئی طلبا نے الزام لگایا کہ پرنسپل ایک طالب علم کی حمایت کر رہے ہیں جس نے نوپور شرما کی حمایت کی تھی۔ اس طالب علم نے فیس بک پر نوپور شرما کی حمایت کی۔ بی جے پی کی معطل رہنما نوپور شرما کی جانب سے پیغمبر اسلام سے متعلق دیے گئے بیان کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ بنگلہ دیش میں بھی اس حوالے سے مظاہرے ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *