گذشتہ روز جلا وطن تبتی حکومت کے سربراہ لوسنگ سانگے نے تبت کے امور کے خصوصی وساطت کار رابرٹ ڈسٹرو سے ملاقات کی ۔ مرکزی تبتی انتظامیہ کے صدر کی امریکی وزارت خارجہ کے کسی اعلیٰ عہدیدار سے یہ پہلی ملاقات ہے۔سانگے نے ”تبت کے امور کے خصوصی رابطہ کار رابرٹ اے ڈسٹرو سے شرف ملاقات“ عنوان کے ساتھ فیس بک پر ڈسٹرو کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔
سانگے نے تصویر شئیر کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ چھ عشروں میں یہ پہلا موقع ہے جب مرکزی تبتی انتظامیہ (سی ٹی اے) کے کسی سیانگ (صدر) کو باقاعدہ محکمہ خارجہ کے دفتر مدعو کیا گیا ہے۔سانگے نے ڈسٹرو کا ،جو حقوق انسانی کے بھی ایک عہدیدار ہیں،تقرر کرنے پر بھی امریکی وزیر خارجہ مائک پوم پیو سے اظہار تشکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ”میں وزارت خارجہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے سی ٹی اے کے جمہوری طور پر منتخب رہنما کو تسلیم کیا اور وزیر خارجہ مائک پوم پیو کا بھی شکر گذار ہوں کہ انہوں نے اس ملاقات کو منظوری دی ۔ آج ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے!“امریکہ نے جمعرات کے روز ہی تبتی امور کے خصوصی رابطہ کار کے طور پر رابرٹ ڈسٹرو کے تقرر کی توثیق کی تھی۔
امریکہ کے اس اقدام کا مقصد تبت کی خودمختاری کے حوالے سے چین پر دباو¿ ڈالنا اور خطے میں انسانی حقوق اور جبری مزدوری کے معاملات کو اجاگر کر کے منظرعام پر لانا ہے۔ڈسٹرو کے تقررکے بعد پومپیو کے ایک بیان میں،جو بلوم برگ تک، جو ایک مالی سافٹ ویئر، ڈیٹا اور میڈیا نجی کمپنی ہے جس کا صدر دفتر نیویارک میں ہے، پہنچ گیا، چینی حکومت پر تنقید کی گئی ۔ پومپیو نے کہا کہ تبتی برادری پر عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے جبر و استبداد س بشمول بامعنی خودمختاری کے فقدان اور تبتی علاقوں میں حقوق انسانی کی پامالی اور چین کے اندر تبتیوں کی مذہبی آزادی اور ثقافتی روایات پر سخت پابندیو ں پر امریکہ کو سخت تشویش ہے۔“چین نے اس تقرر پر امریکہ کو زبردست ہدف تنقید بنایا اور اس تقرر کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو¿ لیجیان نے الزام لگایا کہ یہ تقررسیاسی ساز باز کا معاملہ ہے۔ ، ”ژاو¿ نے کہا ”تبت معاملات چین کے داخلی امور ہیں جس میں کسی بھی قسم کی مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ تبتی امور کے لئے نام نہاد وساطت کار کا تقرر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور تبت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے مکمل طور پر سیاسی ساز باز کا نتیجہ ہے۔ چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے۔“تقرر کے وقت نے چین کو کو چراغپا کر دیا ہے کیونکہ وہ ہانگ کانگ کے وسیع خود مختاری اور آزادی کے بڑھتے مطالبات کو سختی سے کچلنے کی کوششش کر رہا ہے۔
تائیوان کا یہ دعویٰ برقرار ہے کہ وہ ایک آزاد ملک ہے اور کبھی بھی چین کا حصہ نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان زبردست کشیدگی ہے۔ڈسٹرو معاشی ترقی کے نائب وزیر کیتھریچ کے ساتھ،جو گذشتہ ماہ نئے تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے تائیوان گئے تھے، کمیٹی میں بھی شامل تھے ۔امریکہ تائیوان سے اپنے تعلقات بڑھانے کے لیے چین پر دباو¿ بڑھا نے کی کوشش کر رہا ہے ۔
