ایمسٹرڈم: ہالینڈ میں مقیم پاکستانی کارکن احمد وقاص گورایا کے قتل کی منصوبہ بندی کے ملزم کو پاکستان میں بینک کے ذریعے ادائیگی کی گئی تھی۔ پاکستانی کارکن اور بلاگر گورایا نے پاکستانی فوج کا مذاق اڑاتے ہوئے فیس بک پر ایک بلاگ بنایا تھا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیل دی گئی تھی۔ کراو¿ن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس)نے کنگسٹن کراؤن کورٹ کو بتایا کہ چونکہ وہ پاکستانی حکومت کی خرابیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے جانے جاتے تھے اس لیے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ انھیں اسی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
بی بی سی کے مطابق ، برطانوی پاکستانی ہٹ مین محمد گوہر خان کو گورایا کے قتل کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈز کی پیشکش کی گئی تھی۔ مزمل عرف مزو کی طرف سے ہنڈی کے ذریعے انہیں 5000 پاؤنڈ دیے گئے تھے۔دی نیوز انٹرنیشنل نے سی پی ایس کے حوالے سے عدالت کو بتایا کہ مز کی جانب سے پاکستان کے ایک مقامی نجی بینک میں محمد امین آصف نامی شخص کے اکاؤنٹ میں 5000 پانڈز جمع کرائے گئے تھے۔ تاہم، یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا بینک یا آصف کو ادائیگی کے اصل مقصد کا پہلے سے علم تھا یا نہیں۔ بی بی سی کے مطابق، خان کو گزشتہ سال جون میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اس نے اعتراف جرم نہیں کیا۔ وہ فی الحال مقدمے کی سماعت پر ہے اور تقریبا دو ہفتے چلے گا۔