Hizbullah Militia is taking advantage of economic crisis in Lebanonتصویر سوشل میڈیا

بیروت:(اے یو ایس) ایسے وقت میں جب لبنانی عوام ملکی تاریخ کے سب سے مشکل معاشی بحران سے دوچار ہیں، ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قیمت میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ اور ادویات کی قلت، غربت اور بے روزگاری کی شرح کی ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے، ایران نواز حزب اللہ ملیشیا اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس طرح حزب اللہ پر قانون کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانیوں کے الزامات کے انبار لگ چکے ہیں۔ 2019 کے موسم خزاں میں مالی بحران پھیلنے سے پہلے حزب اللہ پہلے ہی وزارت صحت کو اپنے کنٹرول میں لے چکی تھی۔ جنوبی لبنان، بقاع، اور بیروت کے جنوبی نواحی علاقوں میں فارمیسیوں کو اپنے مالی مفادات کے لیے استعمال کر رہی تھی۔ اس کا مقصد اپنے اہلکاروں اور ملازمین کو کم قیمتوں پر ادویات فراہم کرنا تھا۔لیکن اس کے بعد سے ان میں سے بہت ساری فارمیسیوں کو وزارت صحت کی جانب سے اپنے اخراجات ادا کرنے میں ناکامی اور ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بحران اس وقت پیدا ہوا جب درآمد کنندگان مزید ہارڈ کرنسی تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔حزب اللہ ملیشیا نے مالی پریشانی سے دوچار فارمیسیوں کی خریداری کے لیے امریکی ڈالر کا استعمال شروع کیا خاص طور پر جنوبی شہروں میں واقع فارمیسیوں پر اپنا اثرو رسوخ بڑھا دیا۔ حزب اللہ نے اپنی فارمیسیوں اور صحت کی دیکھ بھال کے مراکز اسمگلنگ کے مرکز بنا دیا۔ سرحد پار سے شام اور ایران سے ان فارمیسیوں پر ادویات اسمگل ہوتیں۔

گذشتہ چند ہفتوں میں حزب اللہ نے گروسری اسٹورز کی ایک نئی چین قائم کی ہے جسے “النور اسٹورز” کا نام دیا گیا ہے۔ اس چین کی جنوب میں تین شاخیں دو بقاع میں اور دو بیروت مضافاتی علاقوں میں کھولی گئی ہیں۔ ہر شاخ ایرانی اور شامی مصنوعات سے بھری ہوئی ہے جو مسابقتی دکانوں میں درآمدی سامان سے کم قیمت پر فروخت کی جاتی ہے۔ گروسری اسٹور کے کاروبار میں داخل ہونے سے حزب اللہ لبنانی پاؤنڈ میں منافع حاصل کرسکے گی جسے بعد میں وہ بلیک مارکیٹ میں امریکی ڈالر میں تبدیل کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ حزب اللہ ملیشیا نے اپنے وفاداروں اور ملازمین کے لیے “الساجد کارڈ” کے نام سے ایک نیا انشورنس سسٹم متعارف کرایا ہے۔ اس نظام کے تحت حزب اللہ اپنے حامیوں کو کارڈ جاری کرتی ہے جو ان گروسری اسٹوروں سے رعایتی اشیا حاصل کرسکتے ہیں۔اضافی منافع کمانے کے علاوہ حزب اللہ کی حکمت عملی کا یہ پروگرام شیعہ برادری کو قابو میں رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ سبسڈی مکمل طور پر رک جانے کے بعد ملک کا معاشرتی اور معاشی ڈھانچہ جلد ہی ٹوٹ سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *