ہانگ کانگ: چین کی شی جن پنگ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہانگ کانگ کی آبادی میں 61 سال بعد ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی پالیسیوں اور کورونا کی سخت پابندیوں کے باعث ہانگ کانگ سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ یہاں ایک سال میں تقریبا 1.12 لاکھ باشندے ہجرت کر گئے ہیں، جبکہ ایک سال قبل ہانگ کانگ چھوڑنے والے 89,200 افراد کے مقابلے میں مہاجرین میں مستقل رہائشی بھی شامل ہیں۔ ان کے ساتھ کالج کے طلبا اور دیگر مہاجر شہری بھی شہر چھوڑ رہے ہیں۔پچھلے 1 سال میں آبادی 1.6 فیصد کم ہو کر 72.9 لاکھ رہ گئی ہے۔ایک سال پہلے یہاں کی آبادی 74.1 لاکھ تھی۔ 1961 کے بعد آبادی میں یہ سب سے بڑی کمی ہے۔
ہانگ کانگ کی کمیونسٹ پارٹی کے حامی عہدیداروں کا دعوی ٰہے کہ آبادی میں یہ کمی پالیسیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ قدرتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہانگ کانگ میں شرح پیدائش اموات کی شرح کے مقابلے میں انتہائی کم ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں سماجی اتھل پتھل میں تیزی آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جمہوریت نواز تحریک پر سخت کارروائی کے بعد مکینوں کی نقل مکانی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔آبادی میں کمی کی ایک وجہ چین کی طرز پر زیرو کوویڈ پالیسی کے تحت سخت سفری پابندیوں کا نفاذ بھی ہے۔ باقی دنیا میں جب لاک ڈاو¿ن ختم ہوا، تب بھی ہانگ کانگ میں لاک ڈاو¿ن لگا ہوا تھا۔ جیل جیسی صورتحال کے باعث بیشتر صنعتیں بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد جمہوریت کے حامی مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے امریکہ، آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے نئے ویزے جاری کیے تھے۔ بہت سے کارکنوں نے تائیوان میں پناہ لی تھی۔