تل ابیب (اے یو ایس )امریکی قانون سازوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کو فلسطینی قصبوں پر آباد کاروں کے حملوں کے بارے میں اپنے خدشات کو عوام سے چھپانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ آباد کاروں کے حملوں میں فلسطینیوں کے قتل کے واقعات بلا جواز ہیں۔امریکی وفد کے سربراہ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کے رہنما حکیم جیفریز نے نیتن یاہو اور فلسطینی وزیر اعظم ڈاکٹر محمداشتیہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ زمینی حقیقت کو بدلنا اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے مفاد کے لیے دو ریاستی حل کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔یہ وفد ہفتے کے آغاز میں امریکی ایوان نمائندگان کے 22 ڈیموکریٹک ارکان پر مشتمل تھا جس میں دونوں فریقوں ں پر زور دیا گیا کہ وہ امن کو ترجیح دیں اور “دو ریاستی حل کے امکانات پر تبادلہ خیال کریں۔
نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے آباد کاروں کی سرگرمیوں اور فلسطینی قصبوں پر ان کے بار بار حملوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران آباد کاروں کے حملے کئی گنا بڑھ چکے ہیں یعنی نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی اور ان کی انتہائی دائیں بازو کی تشکیل کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔تاہم، نیتن یاہو کے دفتر نے اس ملاقات کے بارے میں ایک مختصر بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے امریکی قانون سازوں کی تشویش کو نظرانداز کردیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران کے خلاف حقیقی فوجی خطرہ ہے اور یہ کہ ہم ایسی دنیا نہیں چاہتے جس میں ایران اسرائیل کو تباہ کر سکے۔” انہوں نے مزید کہا “ہم اپنی حفاظت کے لیے معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکیں گے۔
امریکی وفد کے سربراہ نے اسرائیلی میڈیا کے لیے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے کہا کہ وہ آباد کاروں کی سرگرمیوں کے بارے میں نیتن یاہو کے ذاتی موقف کو جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ شہریوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کی مخالفت کرتے ہیں۔دوسری جانب فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے امریکی ڈیموکریٹک وفد سے رام اللہ میں اپنے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں “سیاسی عمل کو بحال کرنے کے طریقوں اور دو ریاستی حل کے تحفظ میں امریکی کانگریس کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقعے پر وزیر اعظم نے کانگریس سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دینے کا مطالبہ کیا”۔اشتیہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر قتل و غارت، دھاووں اور آبادکاری کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ دو ریاستی حل کی منظم تباہی کا سبب بنتا ہے۔