صنعا:(اے یو ایس )حوثی ملیشیا کے گروپ یمن میں ایرانی بازو کے ایک رہنما نے صنعا کے ایک نجی سکول کے پرنسپل پر حملہ کردیا۔ اس کارروائی میں زینبیات بٹالین کی حوثی خواتین فوجیوں نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ اس حملہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک حوثی رہنما اور خاتون حوثی ریکروٹس نجی ا سکول کے پرنسپل اور اساتذہ پر حملہ کر رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق حوثی رہنما نے سکول پر اس وقت دھاوا بولا جب انتظامیہ نے اس کے بیٹے سے واجب الادا ٹیوشن فیس ادا کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔ حوثی رہنما نے بیٹے نے کئی سال سے فیس ادا نہیں کی تھی۔ انتظامیہ نے طالب علم کو پکڑانے کی کوشش کی تو اس کا والد جو حوثی رہنما ہے نے زینبیات کو ساتھ لے کر سکول پر دھاوا بول دیا۔
یمن کے وزیر اطلاعات معمر الا ریانی نے کہا کہ ایران کی حوثی دہشت گرد ملیشیا نے نام نہاد “زینبیات” کے ساتھ مل کر سکول کی طالبات پر وحشیانہ انداز میں حملہ کیا۔ یہ حملہ یمنیوں کی ہزاروں سال قدیم ورثے، اقدار اور رسم و رواج سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا۔انہوں نے مزید کہا دہشت گرد حوثی ملیشیا اپنے زیر تسلط علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کے خلاف جرائم اور اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔
شہریوں کو بلیک میل کرنا، لوٹ مار کرنا، شہریوں کی املاک کو ضبط کرنا اور مقدسات کی بے حرمتی کرنا معمول بنتا جارہا۔ یمنی عام شہری کیلئے روزی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ اس صورتحال پر عالمی برادر ی کی خاموشی اور بے عملی حیران کن ہے۔الاریانی نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور امریکی سفیروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ حوثیوں کے اس مجرمانہ طرز عمل کی مذمت کریں۔ انہوں نے حوثی ملیشیا کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرستوں میں شامل کرنے، اس کے رہنماو¿ں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی مطالبہ کیا۔
