Houthi militia ousted a university professorتصویر سوشل میڈیا

صنعا:(اے یو ایس ) صنعاءیونیورسٹی کے ایک یمنی ماہر تعلیم نے انکشاف کیا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے اسے اور اس کے خاندان کو یونیورسٹی کی رہائش گاہ سے “وحشیانہ” طریقے سے نکال باہر کیا ہے۔یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر احمد محمد الدغشی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ نام نہاد “زینبیات” کے دستے (حوثیوں کی مسلح خواتین کی ملیشیا) نے صنعا یونیورسٹی کے کیمپس میں ان کے خاندان کے اپارٹمنٹ پر حملہ کیا۔ انہیں دھمکیاں دیں اور کہا کہ اگر وہ اپارٹمنٹ خالی نہیں کرتے تو ان کا سامان اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے گا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ حوثیوں کو ان کے فیصلے سے باز رکھنے کی تمام کوششوں کے باوجود اس نے انہیں اپارٹمنٹ کو زبردستی چھوڑنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے اس اپارٹمنٹ کی فرنشننگ، تزئین اور مرمت پر بغیر کسی معاوضے کے لاکھوں خرچ کیے ہیں۔پروفیسر الدغشی نے حوثی ملیشیا پر ان کے خلاف “نسلی امتیاز برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ معاملہ میرے بیٹوں اور بیٹیوں کو جو یونیورسٹی میں داخل ہیں یا اس سے منسلک ازال اسکول میں پڑھ رہی ہیں کو دانستہ طورپر نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

ڈاکٹر الدغشی نے نشاندہی کی کہ حوثی اپنے وفاداروں پر ایک ہی معیار کا اطلاق نہیں کرتے۔ بلکہ کیمپس کے ساتھی جانتے ہیں کہ ان رہائش گاہوں میں کچھ حوثی وفادار رہتے ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کی کوئی تعلیمی حیثیت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حوثی ہمارے خاندانوں کو ہمارے گھروں سے نکال کر ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے ہمارے ساتھ جوسلوک کیا اور اب بھی کررہے ہیں مگر قانون ہمارے ساتھ ہے۔گزشتہ اکتوبر میں حوثی باغی ملیشیا نے صنعا یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبران کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، متعدد اساتذہ کے اہل خانہ کو بے دخل کر دیا اور ان کی جائیدادیں ضبط کر لی تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *