واشنگٹن:(اے یو ایس )امریکا وزارت خارجہ نے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے کہا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں؛ وہ یمنی عوام کے ساتھ ہیں یا ان کے مخالف ہیں۔محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے گذشتہ دنوں العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”امریکا حوثیوں کے لیے مقررکردہ ایرانی سفیر کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔“ایران نے اس سفیر کو یمنی دارالحکومت صنعا میں اپنا ایلچی قرار دیا ہے۔
امریکا نے حوثیوں سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن میں عام شہریوں تک امدادی سامان پہنچنے دیں اور اس میں رکاوٹیں حائل نہیں کریں۔دریں اثنا امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے یمنی وزیراعظم معین عبدالمالک سعید سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور یمن کی جانب سے ملک گیرجامع جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سیاسی بات چیت کی حمایت کا خیرمقدم کیا ہے۔انھوں نے یمنی وزیراعظم کی عوام کودرپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے کاوشوں کو بھی سراہا ہے۔انھوں نے الحدیدہ کی بندرگاہ پرایندھن بردار چار جہازوں کو لنگرانداز ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ ملک میں جاری ایندھن کی قلّت کو دورکیا جاسکے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ان سے بات چیت میں یمن میں فوری اور پائیدار جنگ بندی اور ایک ایسے امن سمجھوتے کی ضرورت پر زوردیا ہے جس کی بدولت جنگ زدہ ملک میں اقتصادی سرگرمیاں بحال ہوسکیں اور انسانی بحران پر قابو پایا جاسکے۔یمنی حکومت نے سعودی عرب کی جانب سے اسی ہفتے جنگ بندی اور حوثیوں سے امن مذاکرات کی بحالی کے لیے پیش کردہ امن منصوبہ کی حمایت کا اظہار کیا ہے تاکہ ملک میں جاری جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔تاہم حوثی باغیوں نے اس امن منصوبہ کو مسترد کردیا ہے۔
انھوں نے امن کی راہ اختیار کرنے کے بجائے سرحدپار سعودی عرب کی جانب ڈرونز اور میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور مآرب میں بھی ان کی سرکاری فوج اور یمنی عوام کے خلاف کارروائی جاری ہے۔