ریاض: (اے یوایس)سعودی عرب میں ایک آرٹسٹ نے اپنے آرٹ کو ایک نئی شکل دیتے ہوئے’گونگے پتھروں‘کو خوبصورت فن پاروں میں تبدیل کرکے عوام وخواص کی توجہ حاصل کی ہے۔آرٹسٹ محمد عبدالغنی سعودی عرب کے مشرقی جزیرہ تاروت کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے آرٹ کے مختلف نموں پر پچیس سال قبل تخلیقی کام شروع کیا۔ مشکلات کے باوجود اس نے صابونی پتھر اور سمندری پتھروں کو فن پاروں میں تبدیل کیا۔
محمد عبدالغنی نے بتایا کہ فن پاروں کا یہ فن اسے آباواجداد سے ورثے میں ملا۔ اس کے فن کو جلا بخشنے میں اس کے استاد عباللہ الحسین کا اہم کردار ہے جنہوں نےعبدالغنی کو ماہر آرٹسٹ بنا دیا۔ شروع میں وہ لکڑی پر پرندوں اور دیگر حیوانات کے خاکےبناتا اور انہیں فن پاروں کی شکل دیتا، مگر جلد ہی اس نے پتھروں کو آرٹ ک نمونوں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے صابونی، سمندری اور آتش فشاں پتھروں کوفن پاروں کے لیے استعمال کیا۔
ایک سوال کے جواب میں عبدالغنی نے بتایا کہ فن پاروں کی تیاری کے لیے میں زیادہ تر ہاتھ سے کام کرتا اور بعض اوقات مختلف اوزاربھی استعمال میں لاتا۔ میرے فن پاروں میں زیادہ تر تاروتی ثقافت اور خلیج کی عمومی ثقافت کا رنگ جھلکتا ہے۔ میں اپنے آرٹ کے کام میں مقامی موروثی جمالیاتی حسن کو پیش کرتا ہوں۔ میں نے اپنے گھر کے قریب ہی اپنے تیار کردہ فن پاروں کی ایک نمائش بھی لگا رکھی ہے جسے’خوشی کی گذرگاہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ میں سعودی عرب کے اندر اور باہرمختلف نمائشوں میں حصہ لے چکا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سمندری صابونی پتھر فن پاروں کی تیاری کے حوالے سے زیادہ سخت اور نایاب ہے مگر اس پتھر پر فن پاروں کی تیاری میرا پسندیدہ عمل ہے۔میں ان پتھروں پر تاروت کی تاریخی عمارتوں کی نقش کاری کرکے انہیں فن پاروں میں تبدیل کرتا ہوں۔ فن پاروں کی تیاری کے دوران میں نے مشہور قلعہ تاروت اور دیگر تاریخی عمارتوں کو بھی فن پاروں میں تبدیل کیا۔