سری نگر: گلگت اور بلتستان کو اپنا صوبہ بنانے کے پاکستان کے منصوبے کی مخالفت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔وہاں کی مقامی آبادی اس فیصلے کےخلاف سڑکوں پر آکر مظاہرے کر رہی ہے ۔یہاں تک کہ پاکستان کی پروردہ کشمیری علیحدگی پسند تنظیموں نے بھی پاکستان کے اس منصوبے کو وہاں کے عوام کے ساتھ دھوکا قرار دیا ہے۔
علیحدگی پسند سید علی شاہ گیلانی کے نمائندہ خصوصی سید عبداللہ گیلانی نے پا کستان کو تاکید کی ہے کہ گلگت بلتستان کی ہئیت میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے اور ساتھ ہی انتباہ دیا کہ اگر اس نے ایسا کیا تو اس سے مسئلہ کشمیر کے حل پر منفی اثراگت مرتب ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان پر 1947سے قبضہ کر رکھا ہے۔ اب حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو اپنا پانچواں صوبہ بناکر وہاں انتخابات کرانے کی تیاری میں ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں سرگرم حریت کانفرنس کے سید عبداللہ گیلانی نے مکتوب لکھ کر گلگت بلتستان کی قانونی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے دور رہنے کہا ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان کو یاد دہانی کرائی کہ یہ معاملہ اقام متحدہ میں معرض التوا میں ہے۔اور وہاں کی صورت حال میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ انہون نے کہا کہ پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کی اصلپریشانیوں کو دور کرنے کا پابند ہے اور یہ معاملہ خطہ کی قانونی حیثیت تبدیل کیے بغیر سنبھالا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کا ہمدرد ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اگر اب گکلگت بلتستان کو صوبہ بنائے گا تو وہ ایک طرح سے جموں و کشمیر کی نو تشکیل کے ہندوستانی فیصلہ کی حمایت ہوگا۔لداخ کے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ جامیانگ سیرینگ نانگیال نے اس بات کوا دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے پہلے بڑے پیمانے پر نسلی خونریزی کی تیاری میں ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ہندوستان کا حصہ ہے اور میں وہاں کے عوام کے ساتھ ہوں۔
ممبر پارلیمنٹ نے ٹوئیٹرپر لکھا ہے کہ پاکستانی فوج کی بے رحمی سے نسلی خونریزی کا منصوبہ ہے ۔گلگت بلتستان اندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے وہ وہاں پر مقامی لوگوں کے ذریعہ چلائی جارہی تحریک کا خیر مقد کرتے ہیں۔ دراصل پاکستان کو یہ خوف دامنگیر ہے کہ مضبوط ارادوں کا مظاہرہ کرنے والا ہندوستان اب کبھی بھی اس کے قبضہ والے علاقوں کو واپس لینے کے لیے فوجی کارروائی کر سکتا ہے ۔اسی لیے اس نے گکلگت بلتستان کو اپنا پانچواں صوبہ بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔