تہران: ابھی ڈھائی سال قبل ایران کے طاقتور فوجی سپہ سالار جنرل قاسم سلیمانی اور اعلیٰ جوہری سائنسداں محسن فخری زادے کے قتل کا عقدہ کھلا بھی نہیں تھا کہ بائیک سوار بندوق برداروں نے ایران کے ایک اور فوجی افسر کو ہلاک کر دیا۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی ایرنا کے مطابق قومی دارالخلافہ تہران میں دو موٹر سائیکل سوار بندوق بردار وں نے پاسداران اسلامی انقلاب کے افوجی افسروں میں سے ایک کرنل سید خودائی کو ہدف بنا کر فائرنگ کر دی جس میں کرنل کی موت واقع ہو گئی۔
دن دھاڑے قتل کی یہ واردات تہران کے محی الدین اسلام اسٹریٹ علاقہ میں انجام دی گئی۔ایران نے کرنل خودائی کے قتل کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر عائد کی ہے۔ایران کے پاسداران اسلامی انقلاب(آئی آر جی سی) کے مطابق اس قتل کی واردات انجام دینے والے عناصر کا تعلق امریکہ اور اس کے اتحادیوں بشمول اسرائیل سے ہے۔
اپنی ویب سائٹ پر پاسداران اسلامی انقلاب نے کرنل خودائی کو ڈیفنڈر آف دی سینکچوئری“ (محافظ جائے امان) سے، جو جمہوریہ اسلامی شام یا عراق کی ایماءپر خدمات انجام دینے والوں کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے، تعبیر کیا۔ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے حکومت شام کی درخواست پر اپنی فوجیں وہاں تعینات کی ہیں۔ اور کرنل خودائی شام میں ایک معروف نام ہے جہاں ان کے تعارف کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
