نئی دہلی: گذشتہ روز پاکستان کے شہر لاہورمیں اس پاکستان کی وہ قومی یادگار مینار پاکستان ، جو عین اسی جگہ تعمیر کیا گیا تھا جہاں پاکستان کے قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر صدارت مسلم لیگ اجلاس میں تاریخی قرار داد پاکستان منظور ہوئی تھی،ایسے المناک اور وحشیانہ واردات کی یاد گار میں بدل گئی جس میں ایک خاتون پر سیکڑوں بھیڑیا نما افراد ٹوٹ پڑے ۔
اس وارات کا ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مینار پاکستان کے قریب واقع گریٹر اقبال پارک علاقہ میں سیکڑوں لوگوں کا ایک ہجوم اس خاتون پر اس وقت ٹوٹ پڑاا جب وہ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہی تھی ۔اس کے ساتھ چھیڑ خانی کی گئی اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے گئے۔پولس میں درج رپورٹ کے مطابق لوگوں کی بھیڑ نے اسے ہاتھوں پر اٹھا لیا اور زور زور سے ہوا میں اس طرح اچھالنا اور لپکنا شروع کر دیا جیسا عام طور پر فٹبال یا ہاکی میچ کے بعد فاتح ٹیم جوش میں اپنے کوچ کو ہوا میں اچھالتی ہے۔
لیکن یہاں ایسی بات نہیں تھی بلکہ یہ حرکت ایک بری نیت سے کی جارہی تھی اور اسے اچھالے جانے کے ساتھ ساتھ اس کا لباس بھی تار تار کیا جا رہا تھا۔ وہ لڑکی مدد کے لیے چیختی رہی لیکن بھیڑ میں سے ایک بھی شخص اس کی مدد کو آگے نہیں بڑھا ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اس خاتون کے بیان کے ہر لفظ کی تصدیق کرتا ہے۔ اس خاتون کو نہ صرف بے عزت اور جسمانی تشدد کیا گیا بلکہ اس کے طلائی زیورات اور موبائیل فون بھی بھیڑ میں شامل لوگوں نے چھین لیے۔
