واشنگٹن: (اے یو ایس ) “امریکہ میں جمہوریت جیت گئی ہے اور امریکی عوام کی آواز سنی گئی ہے۔ یہ امریکہ کا دن ہے۔ یہ جمہوریت کا دن ہے۔ ایک تاریخ ساز اور امید کا دن، تجدید اور مصمم عزم و ارادے کا دن۔ جمہوریت قیمتی ہے اور حفاظت طلب بھی۔“ان خیالات کا اظہار امریکا کے چھیالیسویں نو منتخب صدر جو بائیڈن نے پہلے صدارتی خطاب میں کیا۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی امریکہ کے لیے مستقبل کی راہ ہے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ وہ صرف ان امریکیوں کے صدر نہیں جنہوں نے ا±نہیں ووٹ دیا بلکہ وہ تمام امریکیوں کے صدر ہیں۔افتتاحی تقریب کے موقع پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر ہائی الرٹ ہے، کیوں کہ دو ہفتے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر ایک ایسے وقت میں حملہ کیا تھا، جب کانگریس کے اراکین جو بائیڈن کی تین نومبر 2020 کے انتخابات میں کامیابی کی توثیق کر رہے تھے۔
سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روایات کے برعکس نئے صدر بائیڈن کی افتتاحی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ ٹرمپ بدھ کی صبح اپنے دورِ اقتدار کے ختم ہونے سے کچھ گھنٹے قبل ہی وائٹ ہاو¿س سے فلوریڈا کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔بائیڈن کے حلف لینے سے قبل نائب صدر کمالا ہیرس نے بائبل پر ہاتھ رکھ کر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
تقریب میں بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن، نائب صدر کمالا ہیرس کے شوہر ڈگلس ایمہوف، سابق صدر براک اوباما، ان کی اہلیہ مشیل اوباما، سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کی اہلیہ لورا بش، سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ و سابق وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے شرکت کی۔یاد رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی الیکشن میں کامیابی کو تسلیم نہیں کیا اور ان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں بڑے پیمانے پر گڑبڑ ہوئی تھی۔ تاہم وہ عدالتوں میں اپنا دعویٰ ثابت نہیں کر سکے۔
امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کے موقع پر کیپٹل کمپلیکس اور واشنگٹن مانومنٹ کے درمیان نیشنل مال عموماً لوگوں سے بھرا ہوتا ہے۔ لیکن اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے صرف ایک ہزار مہمانوں کو ہی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔تقریب کے دعوت نامے حاصل کرنے والوں میں بیشتر کانگریس کے ارکان اور دیگر نمایاں شخصیات شامل تھے۔
صدر اور نائب صدر کی حلف برداری کی تقریب کورونا وائرس سے بچاو¿ کی خاطر امریکی قوم کے لیے آن لائن یعنی ورچوئل رہی۔یاد رہے کہ جو بائیڈن نے بدھ کو امریکہ کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا کر وائٹ ہاؤس میں اپنے چار سالہ دور کا آغاز کر دیا ہے جب کہ کمالا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بن گئی ہیں۔امریکہ کا صدر بننا بائیڈن کے طویل سیاسی کریئر کا نقط عروج ہے، جب کہ کمالا ہیرس امریکہ کی نائب صدر بننے والی پہلی خاتون، پہلی افریقی امریکی اور پہلی جنوبی ایشیائی شخصیت ہیں۔