چنئی:(اے یو ایس)آمدنی سے زیادہ اثاثہ جات رکھنے اور بدعنوانی کے معاملے میں بنگلورو کی سینٹرل جیل میں چار سال تک کی سزا کاٹنے کے بعد تمل ناڈو کی مشہور سیاست دان وی کے ششی کلا کے چنئی پہنچتے ہی تمل ناڈو کی سیاست میں زبردست ہل چل شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے روڈ شو کے دوران اپنے حامیوں سے یہ کہہ کر حزب اختلاف ڈی ایم کے میں ہی بلکہ خود اپنی پارٹی اناڈی ایم کے میںبھی سنسنی اور تشویش کی ہلہر دوڑا دی کہ وہ ایک عزم کے ساتھ میدان سیاست میں اتریں گی اور نہایت سنجیدگی سے سیاست میں حصہ لیں گی ۔
ان کے اس بیان نے ششی کلا کے سیاسی ارادے واضح طور پر ظاہر کر دیے۔ گزشتہ ماہ بنگلورو کے سینٹر جیل پرپن اگرہار سے انکی رہائی عمل میں آئی تھی۔ رہائی سے چند دن قبل کورونا مثبت پائے جانے کے وجہ سے ششی کلا کو بنگلورو کے وکٹوریہ اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا۔ جیل سے رہائی اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد سشی کلا بنگلورو کے ہی پرائیویٹ ریزارٹ میں کچھ دنوں کیلئے آرام کررہی تھیں۔
آج صبح ریزارٹ سے ہری ساڑی میں ملبو س ششی کلا کار کے ذریعہ چنئی کیلئے روانہ ہوئیں۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔بنگلورو سے چنئی تک ہزاروں کی تعداد میں اے آئی اے ڈی ایم کے کے کارکنوں نےششی کلا کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا۔ کرناٹک، تمل ناڈو کے سرحد ہوسور میں جشن کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ششی کلا کے حامیوں نے پٹاخے اڑاتے اور آرتی اتارتے ہوئے اپنے لیڈر کا استقبال کیا۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ اس موقع پر جگہ جگہ اناڈی ایم کے( اے آئی اے ڈی ایم) کے پرچم لہراتے ہوئے بڑی تعداد میں پارٹی کے کارکنان اکٹھا ہوئے۔
ششی کلا آنجہانی وزیر اعلیٰ جئے للتا کی انتہائی قریبی رہی ہیں۔جئے للتا کے اچانک انتقال کے بعد تمل ناڈو کی سیاست میں کئی طرح کی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ خاص طور پر اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی میں وزیر اعلیٰ کی کرسی کیلئے رسہ کشی شروع ہوگئی۔ اس دورانششی کلا کو ہی اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی سے برطرف کردیا گیا۔اب چار سال کے وقفہ کے بعد ششی کلا کی ریاست میں آمد دراوڑی سیاست میں نئی ہلچل کا سبب بنی ہوئی ہے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی سے تعلق رکھنے والے تمل ناڈو کے موجودہ وزیر اعلی یڈپاڈی پڑنی سوامی کیلئے حیرانی و پریشانی لازمی ہوچکی ہے۔
بظاہرششی کلا نے اے آئی اے ڈی ایم کے میں دوبارہ شامل ہونے کی کوششیں شروع کردی ہے۔ پارٹی کے کارکنوں کا جھکاو¿ بھی ششی کلا کی طرف نظر آرہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پڑنی سوامی کو یہ فکر لاحق ہوگئی ہے کہششی کلا پارٹی میں دوبارہ داخل ہوئیں تو وہ نظرانداز کردئے جائیں گے۔ اگرششی کلا پارٹی کے باہر رہیں تب بھی ان کے لئے کانٹا بنی رہیں گی۔
واضح رہے کہ ششی کلا کی تمل ناڈو آمد ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب کہ اسمبلی انتخابات قریب آچکے ہیں۔ نہ صرف حکمراں سیاسی جماعت اے آئی اے ڈی ایم کیلئے بلکہ حزب اختلاف ڈی ایم کے کیلئے بھی سیاسی خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔ اپوزیشن جماعت ڈی ایم کے میں موجود اختلافاتششی کلا کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہیںششی کلا کے سیاسی اثر و رسوخ کو کم کرنے کیلئے نہ صرف اپوزیشن پارٹیاں بلکہ انہی کی سابقہ پارٹی میں پس پردہ کوششیں ہوسکتی ہیں۔ آنے والے دنوں میں تمل ناڈو کی سیاست آخر کیا موڑ لے گی اس پر پورے ملک کی نظریں جمی رہیں گی۔
