اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے داخل کی گئی ایک رپورٹ پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیورو پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کو بلیک میل اور ان کی عزت نفس کو مجروح نیز بدنام کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ پیشگی ضمانت کے لیے سابق وفاقی وزیر اکرم خان کی جانب سے داخل کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو کے ایک عہدیدار نے ایک رپورٹ داخل کی جس میں ہائی کورٹ کے کچھ ججوں اور عدلیہ کے کچھ دیگر افسران کے ناموں کا جنہیں مبینہ طور پر قبل از وقت سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کی گئی تھیں،ذکر تھا۔چیف جسٹس من اللہ نے اس رپورٹ کو خفیہ رکھنے کی بیورو کے تفتیشی افسر کی درخواست پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بیورو نے ججوں کو بلیک میل کرنے کے لیے اپنی رپورٹ میں ان کے نام شامل کیے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2015میں وزارت ہاو¿سنگ و تعمیرات نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے عدالتی افسروں اور عملہ کے دیگر لوگوں بشمول اس وقت کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی کے بھائی اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدم شفافیت سے تقرر پانے والے افسران کو ،جن کے تقرر کو بعد میں سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا،باری سے پہلے سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کر دی تھیں۔ یہ الاٹ منٹس سے وزارت قانون کے ان رہنما اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی تھی جس میں مذکور ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہے کہ جنرل ویٹنگ لسٹ کا تمام عدالتوں بشمول اسلام آباد ہائی کورٹ پر اطلاق ہو گا ۔جسد کے مطابق سرکاری رہائش گاہوں کا الاٹمنٹ سینیارٹی کی بنیاد پر صرف اس کا استحقاق رکھنے والے سرکاری افسروں کو کیا جائے گا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *