سلام آباد: دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں دنیا بھر میں اب قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔ اسی روشنی میں پاکستان میں بھی معمولی جرائم کی سزا بھگت رہے قیدیوں کو رہا کرنے کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک گیر پیمانے پر کوروناوائرس کے مصدقہ کیسوں کی تعداد میں تسلسل سے اضافہ دیکھتے ہوئے منگل کے روز مزید ان قیدیوں کی بھی رہائی کے احکام جاری کر دیے جو سزا سنائے بغیر جیل میں پڑے ہیں۔ اس روشنی میں ہائی کورٹ نے 408قیدیوں کی رہائی کے اھکام جاری کر دیے۔ اسلام آباد پائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کی ضمانت کا فیصلہ کرنے کے لیےایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں تین اداروںکے عہدیداران ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی قیدیوں کی جانب سے ہر طرح سے مطمئن ہونے کے بعد ہی انہیںرہا کرنے کا فیصلہ کرے گی۔ اگر کمیٹی کسی قیدی کی رہائی کی توثیق نہیں کرتی ہے تو اس قیدی کو جیل میں ہی رہنا پڑے گاَ َ۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی ھٰذا کو حکومتی پالیسی کے عین مطابق کام کرنا ہوگا۔اس صورت حال میں قیدیوں کو الگ تھلگ نہیں رکھا جائے گا۔قیدیوں کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی کی ملیرجیل سے بھی متعدد قیدی رہا کیے جاچکے ہیں۔