اسلام آباد:(اے یو ایس ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ریمانڈ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، تاہم تشدد کی انکوائری کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ نگران افسر اس بات کو یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران شہباز گل ہو کوئی تشدد نہ ہو۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ ا?ف پولیس (ایس ایس پی) رینک کا افسر شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کی نگرانی کرے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ریمانڈ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔عدالت نے وفاقی حکومت اور سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا ہے کہ شہباز گِل پر تشدد کے معاملے پر انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں بتایا کہ تشدد کی انکوائری کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔
قبل ازیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرنے سے متعلق مجسٹریٹ احکامات کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے شہباز گل کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرنے سے متعلق مجسٹریٹ احکامات کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں 9 اگست کو حراست میں لیا تھا۔واضح ہو کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے مقدمے میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہباز گِل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔شہباز گل کو سخت سیکیورٹی میں پمز ہسپتال سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لایا گیا، اس موقع پر اسلام آباد کچہری میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی، اسلام آباد پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بھاری نفری کچہری میں موجود تھی۔سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف ا?ف اسٹاف شہباز گل کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں 9 اگست کو حراست میں لیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی، شہباز گل سے 5 وکالت نامے دستخط کروائے گئے۔جج نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ فائل کدھر ہے، اگر آپ راستہ نہیں دیں گے تو تفتیشی افسر کیسے فائل پہنچائے گا، جج نے شہباز گل کے وکیل سے استفسار کیا آپ کیا ملزم کی طرف سے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ہے، فائل نہیں ہے، اسے کون لے کر آیا ہے جس پر وکیل شہباز گل نے کہا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے، وہاں پر فیصلہ محفوظ ہوا ہے، ہماری استدعا ہے کہ کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائے۔اس موقع پر عدالت میں موجود شہباز گل بھی بول پڑے، انہوں نے کہا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لے کر آیا ہے، کہا آپ کی ضمانت ہوگئی، مجھے اسکرین شاٹ دکھایا گیا اور کہا گیا کہ ضمانت ہوگئی، مچلکے جمع کرانے ہیں، نجی گاڑی میں مجھے بٹھایا گیا اور ادھر لے آئے۔شہباز گل نے کہا کہ گزشتہ رات سے دیکھیں، میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا، ہم تو میڈیکل نہیں بتا سکتے۔شہباز گل نے کہا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں، مجھ سے کسی کو نہیں ملنے دیا جارہا، کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے، مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا کھلایا اور جوس پلایا۔انہوں نے بتایا کہ رات 3 بجے پھر 6 سے 7 لوگ آئے، مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی، مجھے زبردستی باندھ کر 10، 12 بندوں نے شیو کی، میں مونچھ نہیں رکھتا، مونچھیں چھوڑ دی گئیں، مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی۔